ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا : "ہر مسلمان کی یہ ذمہ داری ہے کہ ہر سات دن میں ایک دن غسل کرے، جس کے اندر...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ ہر بالغ و عاقل مسلمان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ طہارت و نظافت حاصل کرنے کے لیے ہر ہفتہ سات دنوں میں ایک دن غ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا : ”پانچ چیزیں (انسانی) فطرت (کا حصہ) ہیں:...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا ہے کہ پانچ کام دین اسلام اور رسولوں کی سنتوں کا حصہ ہيں:
1- ختنہ کرنا۔ یعنی شرمگاہ کے اوپر کے زائد چمڑے کو...
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک ایسا شخص تھا، جسے بہت زیادہ مذی آتی تھی۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سم کے داماد ہونے کے ناتے مجھے...
علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہيں کہ ان کو اکثر مذی نکل جایا کرتی تھی۔ دراصل مذی ایک طرح کا پتلا، چپچپا، سفید پانی ہے، جو شہوت کے وقت یا جماع سے پ...
امّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہيں: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم جب غسل جنابت فرماتے، تو اپنے دونوں ہاتھوں کو دھوتے اور نماز...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم جب غسل جنابت کا ارادہ کرتے، تو سب سے پہلے اپنے دونوں ہاتھوں کو دھوتے۔ پھر نماز کے وضو کی طرح وضو کرتے۔ پھر اپنے جسم پر...
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ کہتے ہیں : مجھے اللہ کے رسول ﷺ نے کسی کام سے بھیجا۔ (دورانِ سفر) میں جنبی ہو گیا اور (غسل کے لیے) پانی نہ م...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کو کسی کام سے ایک سفر میں بھیجا۔ دوران سفر ان کو جماع یا شہوت کے ساتھ نزول منی کی وجہ سے...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا : "ہر مسلمان کی یہ ذمہ داری ہے کہ ہر سات دن میں ایک دن غسل کرے، جس کے اندر وہ اپنے سر اور جسم کو دھوئے۔"
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا : ”پانچ چیزیں (انسانی) فطرت (کا حصہ) ہیں: ختنہ کرنا، زير ناف بال مونڈنا، مونچھيں چھوٹی کرنا، ناخن تراشنا اور بغل کے بال اکھیڑنا“۔
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک ایسا شخص تھا، جسے بہت زیادہ مذی آتی تھی۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سم کے داماد ہونے کے ناتے مجھے شرمندگی محسوس ہو رہی تھی کہ میں آپ سے اس بارے میں پوچھوں۔ چنانچہ میں نے مقداد بن اسود کو پوچھنے کا حکم دیا (اور انھوں نے پوچھا)، تو آپ نے کہا : "وہ اپنا ذکر دھوئے اور وضو کرے۔" صحیح بخاری میں ہے: آپ نے کہا : "وضو کرو اور اپنی شرمگاہ کو دھو لو۔"
امّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہيں: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم جب غسل جنابت فرماتے، تو اپنے دونوں ہاتھوں کو دھوتے اور نماز کے وضو کی طرح وضو کرتے، پھر غسل کرتے، پھر اپنے ہاتھ سے اپنے بال کا خلال کرتے، یہاں تک کہ جب سمجھتے کہ کھال تر ہوگئی ہے، تو اپنے اوپر تین بار پانی بہاتے، پھر پورے جسم کو دھوتے۔ وہ کہتی ہیں: میں اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم ایک ہی برتن سے ایک ساتھ چلو بھر کر پانی لیتے اور غسل کر لیا کرتے تھے۔
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ کہتے ہیں : مجھے اللہ کے رسول ﷺ نے کسی کام سے بھیجا۔ (دورانِ سفر) میں جنبی ہو گیا اور (غسل کے لیے) پانی نہ مل سکا، اس لیے میں زمین پر لوٹنے لگا، جس طرح جانور لوٹتا ہے۔ بعد ازاں جب اللہ کے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر میں نے آپ ﷺ کو اس واقعے کے بارے میں بتایا، تو آپ ﷺ نے فرمایا : "تمھارے لیے اپنے ہاتھوں سے بس اتنا کر لینا کافی تھا"۔ پھر آپ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو ایک دفعہ زمین پر مارا، پھر اپنے بائیں ہاتھ سے دائیں ہاتھ، ہتھیلیوں کی پشت اور اپنے چہرے کا مسح کیا۔
مغیرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں : میں ایک سفر میں اللہ کے نبی ﷺ کے ساتھ تھا۔ میں نے آپ ﷺ کے موزے اتارنے کے لیے ہاتھ بڑھایا، تو آپ ﷺ نے فرمایا : "انہیں رہنے دو۔ میں نے ان کے اندر اپنے پاؤں طہارت کی حالت میں داخل کیے تھے"۔ پھر آپ نے موزوں پر مسح فرمایا۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت ابو حبیش رضی اللہ عنہا نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا : میں استحاضے کی شکار ہوں اور پاک نہیں ہو پاتی۔ کیا میں نماز چھوڑ سکتی ہوں؟ آپ نے جواب دیا : "نہیں، یہ ایک رگ سے نکلنے والا خون ہے۔ بس اتنے ہی دن نماز چھوڑو، جتنے دن اس سے پہلے حیض آیا کرتا تھا۔ پھر غسل کر لو اور نماز پڑھو۔"
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "جب تم میں سے کسی کو اپنے پیٹ میں کچھ محسوس ہو اور اسے شبہ ہو جائے کہ اس میں سے کچھ نکلا ہے یا نہیں، تو ہرگز مسجد سے نہ نکلے یہاں تک کہ آواز سنے یا بو محسوس کر لے"۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "جب کتا تم میں سے کسی کے برتن سے (کچھ) پی لے، تو اسے سات مرتبہ دھو لے۔"
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "جب مؤذن نے "اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ" کہا اور تم میں سے کسی نے "اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ" کہا، پھر مؤذن نے "أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ" کہا اور اس نے بھی "أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ" کہا، پھر مؤذن نے "أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ" کہا اور اس نے بھی "أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ" کہا، پھر مؤذن نے "حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ" کہا اور اس نے "لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ" کہا، پھر مؤذن نے "حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ" کہا اور اس نے "لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ" کہا، پھر مؤذن نے "اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ" کہا اور اس نے بھی "اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ" کہا، پھر مؤذن نے "لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ" کہا اور اس نے بھی سچے دل سے "لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ" کہا، تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔"
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : ’’جب تم مؤذن کو سنو تو اسی طرح کہو جیسے وہ کہتا ہے۔ پھر مجھ پر درود بھیجو، کیوں کہ جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں فرشتوں کے سامنے دس بار اس کی تعریف کرتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ سے میرے لیے وسیلہ مانگو، کیوں کہ وہ جنت میں ایک مقام ہے، جو اللہ کے بندوں میں سے صرف ایک بندے کو ملے گا اور مجھے امید ہے کہ وہ میں ہوں گا۔ چناں چہ جس نے میرے لیے وسیلہ طلب کیا، اس کے لیے میری شفاعت واجب ہو گئی۔‘‘
سعد بن ابي وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : "جس نے مؤذن کی اذان سن کر کہا : ’’اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے‘ اس کا کوئی شریک نہیں اور بے شک محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔ میں راضی ہوگیا اللہ کے رب ہونے پر اور محمد ﷺ کے رسول ہونے پر اور اسلام کے دین ہونے پر۔‘‘ تو اس کے گناہ بخش دیے جاتے ہيں۔"