انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "جو شخص کسی نماز کو بھول جائے، تو وہ اسے اسی وقت پڑھ لے، جب یاد آ...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا ہے کہ جو شخص کسی نماز کو ادا کرنا بھول جائے اور اس کا وقت نکل جائے، تو اسے یاد آتے ہی فورا اس کی قضا کر لینی...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا : ”منافقوں پر سب سے بھاری نماز عشا اور فجر کی نماز ہے اور اگر انھیں ان نما...
اس حدیث میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم منافقوں کے بارے میں اور نماز میں، بالخصوص عشا اور فجر کی نماز میں ان کی سستی کے بارے میں بتا رہے ہیں۔ آپ ی...
عبداللہ بن ابو اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں : اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم جب رکوع سے پیٹھ اٹھاتے، تو یہ دعا پڑھتے : "سَمِعَ اللهُ لِ...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نماز میں رکوع سے سر اٹھاتے، تو فرماتے : "سمع الله لِمَن حمده"۔ یعنی جس نے اللہ کی تعریف کی، اللہ اس کی تعریف کو قبول ک...
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ عليه وسلم دو سجدوں کے بیچ یہ دعا پڑھا کرتے تھے : "رَبِّ اغْفِرْ لِي، رَبِّ اغْفِرْ لِي"۔ (اے می...
اللہ کے نبی صلی اللہ عليه وسلم دو سجدوں کے بیچ کے جلسے میں یہ دعا پڑھتے اور اسے بار بار دہراتے تھے : "رَبِّ اغْفِرْ لِي، رَبِّ اغْفِرْ لِي"۔ (اے میرے...
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم دو سجدوں کے درمیان یہ دعا پڑھا کرتے تھے : "اللَّهمَّ اغْفِرْ لي، وارْحَم...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نماز کے اندر دو سجدوں کے بیچ یہ پانچ چیزیں مانگا کرتے تھے، جن کی ایک مسلمان کو بڑی ضرورت ہوتی ہے اور جن کے اندر دنیا ا...
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "جو شخص کسی نماز کو بھول جائے، تو وہ اسے اسی وقت پڑھ لے، جب یاد آ جائے۔ اس کے علاوہ اس کا کوئی کفارہ نہیں ہے۔ {وَأَقِمِ الصَّلاةَ لِذِكْرِي} [سورہ طہ : 14] (اور میری یاد کے لیے نماز قائم کرو۔)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا : ”منافقوں پر سب سے بھاری نماز عشا اور فجر کی نماز ہے اور اگر انھیں ان نمازوں کے ثواب کا اندازہ ہو جائے، تو گھٹنوں کے بل چل کر آئيں۔ میں نے تو (ایک بار) ارادہ کر لیا تھا کہ کسی کو نماز پڑھانے کا حکم دوں اور وہ نماز پڑھائے، پھر کچھ لوگوں کو ساتھ لے کر، جو لکڑی کے گٹھر لیے ہوئے ہوں، ایسے لوگوں کے یہاں جاؤں، جو نماز کے لیے نہيں آتے اور ان کو ان کے گھروں کے ساتھ جلا ڈالوں۔"
عبداللہ بن ابو اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں : اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم جب رکوع سے پیٹھ اٹھاتے، تو یہ دعا پڑھتے : "سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، مِلْءَ السَّمَاوَاتِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ۔" (اللہ نے اس کی سن لی، جس نے اس کی تعریف کی٭۔ اے اللہ! ہمارے رب! تیری ہی تعریف ہے آسمانوں کی وسعتوں کے برابر، زمین کی وسعتوں کے برابر اور اس کے بعد بھی تو جو چاہے، اس کی وسعتوں کے برابر۔)
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ عليه وسلم دو سجدوں کے بیچ یہ دعا پڑھا کرتے تھے : "رَبِّ اغْفِرْ لِي، رَبِّ اغْفِرْ لِي"۔ (اے میرے رب! مجھے بخش دے۔ اے میرے رب مجھے بخش دے۔)
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم دو سجدوں کے درمیان یہ دعا پڑھا کرتے تھے : "اللَّهمَّ اغْفِرْ لي، وارْحَمْنِي، وعافِني، واهْدِني، وارزقْنِي"۔ (اے اللہ! مجھے بخش دے، مجھ پر رحم کر، مجھے عافیت دے، میری رہ نمائی فرما اور مجھے رزق عطا کر۔)
حِطَّان بن عبداللہ رَقَّاشی سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ میں نے ایک بار ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کے ساتھ نماز پڑھی۔ جب وہ قعدہ میں تھے، تو پیچھے نماز پڑھ رہے ایک شض نے کہا : نماز کو بھلائی اور زکوۃ کے ساتھ ملاکر بیان کیا گيا ہے۔ ان کا بیان ہے کہ جب ابو موسی رضی اللہ عنہ کی نماز پوری ہو گئی اور سلام پھیر چکے، تو لوگوں کی جانب منہ کر کے بیٹھ گئے اور فرمایا: تم میں سے کس نے یہ بات کہی ہے؟ جب کسی نے جواب نہيں دیا، تو انھوں نے پھر پوچھا: تم میں سے کس نے یہ بات کہی ہے؟ پھر جب کسی نے کوئی جواب نہیں دیا، تو فرمایا : اے حطان! شاید یہ بات تم نے کہی ہے! انہوں نے کہا: میں نے نہیں کہی ہے‘ ویسے مجھے اس بات کا ڈر بھی تھا کہ اس کی وجہ سے آپ مجھے ہی ڈانٹیں گے۔ لیکن اتنا سننے کے بعد وہاں موجود ایک شخص نے کہا: یہ بات میں نے کہی ہے اور میرا ارادہ اچھا ہی تھا۔ اس کی بات سننے کے بعد ابو موسی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا تم نہیں جانتے کہ تمھیں نماز میں کیسے کیا کہنا ہے؟ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ہمیں مخاطب کیا اور ہمیں ہماری نماز بتائی اور ہماری سنت سکھائی۔ آپ نے فرمایا: "جب تم نماز پڑھو، تو اپنی صفیں درست کر لو۔ پھر تم میں سے ایک شخص تمھارا امام بن کر نماز پڑھائے۔ چنانچہ جب وہ تکبیر کہے، تو تم تکبیر کہو اور جب وہ {غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ} [سورہ فاتحہ : 7] کہے، تو تم آمین کہو، اللہ تمھاری دعا قبول کرے گا۔ پھر جب وہ تکبیر کہے اور رکوع کرے، تو تم بھی تکبیر کہو اور رکوع کرو۔ امام تم سے پہلے رکوع میں جائے گا اور تم سے پہلے رکوع سے اٹھے گا۔" اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "تمھارے رکوع میں جانے میں جو لمحے بھر کی دیر ہوگی، وہ رکوع سے اٹھنے میں ہونے والی لمحے بھر کی دیر سے پوری ہو جائے گی۔ اور جب امام "سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ" کہے، تو تم "اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ" کہو، اللہ تمھاری دعا سن لے گا۔ اور جب وہ تکبیر کہے اور سجدے میں جائے، تو تم بھی تکبیر کہو اور سجدے میں جاؤ۔ امام تم سے پہلے سجدے میں جائے گا اور تم سے پہلے اٹھے گا۔" اس کے بعد اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "تمھارے سجدے میں جانے میں جو لمحے بھر کی دیر ہوگی، وہ سجدے سے اٹھنے میں ہونے والی لمحے بھر کی دیر سے پوری ہو جائے گی۔ اور جب جلسے میں بیٹھے، تو سب سے پہلے یہ دعا پڑھے: التَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلهِ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ"۔
ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے اسی طرح تشہد سکھایا، جیسے قرآن کی سورہ سکھاتے تھے۔ اس وقت میری ہتھیلی آپ کی دونوں ہتھیلیوں کے بیچ میں تھی۔ (تشہد کے الفاظ کچھ اس طرح تھے :) "التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ۔" بخاری اور مسلم میں ایک جگہ ہے : "بے شک اللہ ہی سلامتی والا ہے۔ لہذا جب تم میں سے کوئی نماز میں بیٹھے، تو کہے : "التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِينَ۔" جب بندہ یہ الفاظ کہتا ہے، تو آسمان اور زمین میں رہنے والا اللہ کا ہر صالح بندہ اس کے دائرے میں آ جاتا ہے۔ "أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ"۔ پھر جو دعا چاہے، کرے۔"
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم دعا کرتے تھے اور کہتے تھے : "اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے، جہنم کے عذاب سے، زندگی اور موت کے فتنے سے اور مسیح دجال کے فتنے سے"۔ جب کہ صحیح مسلم میں ایک روایت ہے : "جب تم میں سے کوئی آخری تشہد سے فارغ ہو، تو چار چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگے : جہنم کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے، زندگی اور موت کے فتنے سے اور مسیح دجال کی برائی سے۔"
مَعدان بن ابی طلحہ یَعمَری سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں: میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے آزاد کردہ غلام ثوبان رضی اللہ عنہ سے ملا اور عرض کیا کہ مجھے کوئی ایسا کام بتائيں، جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ مجھ کو جنت میں داخل کر دے۔ یا پھر یہ کہا کہ مجھے کوئی ایسا کام بتائيں، جو اللہ کو سب سے محبوب ہو۔ یہ سن کر ثوبان رضی اللہ عنہ چپ ہو رہے۔ میں نے ان سے دوبارہ پوچھا، تو پھر چپ رہے۔ تیسری بار پوچھا تو فرمایا : میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی سوال کیا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : ”تو کثرت سے سجدہ کیا کر۔ اس لیے کہ ہر سجدے کے بدلے میں اللہ تعالیٰ تیرا ایک درجہ بلند کرے گا اور تیرا ایک گناہ معاف کرے گا۔“ مَعدان کہتے ہیں : پھر میں نے ابو دردا سے ملاقات کی اور ان سے بھی یہی سوال کیا، تو انھوں نے بھی اسی طرح کی بات کہی، جو ثوبان نے کہی تھی۔
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہيں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا : ”کھانے کی موجودگی میں نماز نہ پڑھی جائے اور نہ ہی اس وقت جب انسان کو پیشاب پاخانہ کی سخت حاجت ہو“۔
عثمان بن ابوالعاص سے روایت ہے کہ وہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آئے اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! شیطان میرے، میری نماز اور میری تلاوت کے بیچ حائل ہو جاتا ہے اور مجھے الجھانے کی کوشش کرتا ہے۔ چناں چہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "وہ ایک شیطان ہے، جسے خِِنزَب کہا جاتا ہے۔ جب تمھیں اس کے خلل انداز ہونے کا احساس ہو، تو اس سے اللہ کی پناہ مانگو اور اپنی بائیں جانب تین بار تھتکارو۔" ان کا کہنا ہے کہ میں نے آپ کے بتائے ہوئے طریقے پر عمل کیا، تو اللہ نے میری اس پریشانی کو دور کر دیا۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: "سب سے برا چور وہ ہے، جو اپنی نماز میں چوری کرتا ہو۔" کسی صحابی نے پوچھا کہ نماز میں چوری کرنے کا کیا مطلب ہے، تو آپ نے جواب دیا : "نماز میں چوری کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آدمی رکوع اور سجدہ مکمل طور پر ادا نہ کرے۔"