شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا : "سید الاستغفار یہ ہے کہ تم کہو : اے اللہ ! تو میرا رب ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ استغفار کے کچھ کلمات ہیں، جن میں سب سے افضل اور عظیم ترین کلمات یہ ہیں : "اے اللہ ! تو میرا رب ہے، تیرے...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "جب صبح ہوتی تو رسول اللہ ﷺ یہ دعا پڑھتے: ”اللَّهُمَّ بِك أَصْبَحْنَ...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے جب صبح آتی، یعنی طلوع فجر کے ساتھ دن کا پہلا حصہ نمودار ہوتا، تو یہ دعا پڑھتے : "اللهُمَّ بِكَ أَصْبَحْنَا...
ابان بن عثمان سے روایت ہے، کہ میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا : "جس نے...
جس نے ہر دن صبح فجر طلوع ہونے کے بعد اور ہر دن شام کو سورج ڈوبنے سے پہلے تین بار یہ دعا پڑھی : "بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ...
عبداللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں : ہم ایک بارش اور سخت تاریکى والی رات میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو نماز پڑھانے کے لیے...
بزرگ صحابی عبداللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ بتا رہے ہيں کہ وہ شدید بارش والی اور تاریک ترین رات میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو ڈھونڈنے نکلے تاکہ...
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ بیان کرتی ہیں کہ ایک رات میں نے نبی ﷺ کو (بستر پر) نہیں پایا، پس میں نے تلاش کیا تو دیکھا کہ آپ رکوع یا سجدے کی حال...
اس حدیث میں عائشہ رضی اللہ عنہا خبر دے رہی ہیں کہ ایک رات انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو كو گم پايا یعنی آپ کو بستر پرموجود نہیں پایا، چنانچہ وہ آپ ﷺ كو ڈهون...

شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا : "سید الاستغفار یہ ہے کہ تم کہو : اے اللہ ! تو میرا رب ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ تو نے مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بندہ ہوں۔ میں اپنی طاقت کے مطابق تجھ سے کیے ہوئے عہد اور وعدے پر قائم ہوں۔ میں اپنے کیے ہوئے اعمال کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ میں تیرے حضور تیری جانب سے ملنے والی نعمتوں کا اقرار کرتا ہوں۔ ایسے ہی اپنے گناہوں کا بھی اعتراف کرتا ہوں۔ لہذا میرى مغرفت فرما، کیوں کہ تیرے سوا کوئی گناہوں کى مغفرت کرنے والا نہیں ہے۔ آپ (ﷺ) نے فرمایا : ”جس شخص نے کامل یقین کے ساتھ دن کے وقت اسے پڑھا اور اسی دن شام ہونے سے پہلے اس کی موت ہوگئی، وہ جنتی ہے۔ اسی طرح جس نے رات کے وقت کامل یقین کے ساتھ اسے پڑھا اور صبح ہونے سے قبل ہی فوت ہو گیا، تو وہ بھی جنتی ہے۔“

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "جب صبح ہوتی تو رسول اللہ ﷺ یہ دعا پڑھتے: ”اللَّهُمَّ بِك أَصْبَحْنَا وَبِكَ أَمْسَيْنَا، وَبِك نَحْيَا، وَبِك نَمُوتُ، وَإِلَيْك النُّشُورُ“ (اے اللہ ! تیری حفاظت میں ہم نے صبح کی اور تیری حفاظت میں ہی شام کی اور تیرے ہی نام پر ہم زندہ ہوتے اور تیرے ہی نام پر ہم مرتے ہیں اور تیری ہی طرف اٹھ کر جانا ہے)۔ اورجب شام ہوتی تو آپ ﷺ یہ دعا پڑھتے: ”بِكَ أَمْسَيْنَا، وَبِكَ أَصْبَحْنَا، وَبِكَ نَحْيَا، وَبِكَ نَمُوتُ، وَإِلَيْكَ النُّشُورُ“ (اے اللہ ! تیری حفاظت میں ہم نے شام کی اور تیری حفاظت میں ہم نے صبح کی اور تیرے ہی نام پر ہم زندہ ہوتے اور تیرے ہی نام پر ہم مرتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے)۔ کبھی کبھی آپ (وَإِلَيْكَ النُّشُورُ) کی جگہ پر (وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ) بھی کہتے تھے۔

ابان بن عثمان سے روایت ہے، کہ میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا : "جس نے تین بار یہ دعا پڑھی : " بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ، فِي الْأَرْضِ، وَلَا فِي السَّمَاءِ، وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ" (اس اللہ کے نام کے ساتھ جس کے نام کے ساتھ زمین وآسمان میں کوئی چیز نقصان نہیں پہنچاتی اور وہ خوب سننے والا سب کچھ جاننے والا ہے۔) اس پر صبح تک اچانک کوئی مصیبت نہيں آئے گی۔ اور جس نے اسے صبح کے وقت تین بار پڑھ لیا، اس پر شام ہونے تک اچانک کوئی مصیبت نہيں آئے گی۔" راوی کا کہنا ہے کہ بعد میں ابان بن عثمان پر فالج کا حملہ ہو گیا، تو ان کی طرف ان سے یہ حدیث سننے والا شخص دیکھنے لگا۔ چنانچہ ابان نے ان سے پوچھا : بات کیا ہے کہ تم میری طرف دیکھے جا رہے ہو؟ اللہ کی قسم نہ میں نے عثمان کی جانب منسوب کر کے جھوٹی بات کہی ہے اور نہ عثمان رضی اللہ عنہ نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی جانب منسوب کر کے جھوٹی بات کہی ہے۔ دراصل بات یہ ہے کہ جس دن مجھے یہ بیماری لاحق ہوئی، اس دن میں غصے کا شکار ہوکر اس دعا کو پڑھنا بھول گیا تھا۔

عبداللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں : ہم ایک بارش اور سخت تاریکى والی رات میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو نماز پڑھانے کے لیے ڈھونڈنے نکلے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم نے جب آپ کو پایا تو آپ نے کہا : "تم کہو۔" میں نے کچھ نہيں کہا، تو آپ نے دوبارہ کہا : "تم کہو۔" میں نے پھر بھی کچھ نہيں کہا تو آپ نے تیسری بار کہا : "تم کہو۔" اس بار میں نے عرض کیا کہ میں کیا کہوں؟ آپ نے جواب دیا : "تم صبح شام تین بار (قل ھو اللہ احد)، (قل اعوذ برب الفلق) اور (قل اعوذ برب الناس) کہہ لیا کرو۔ یہ تین سورتیں تمھارے لیے ہر چيز سے کافی ہوں گی۔"

عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ بیان کرتی ہیں کہ ایک رات میں نے نبی ﷺ کو (بستر پر) نہیں پایا، پس میں نے تلاش کیا تو دیکھا کہ آپ رکوع یا سجدے کی حالت میں یہ فرما رہے ہیں: ”سُبْحَانَکَ وَبِحَمْدِکَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ“ اے اللہ! تو پاک ہے اپنی خوبیوں کے ساتھ، تیرے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں۔ ایک دوسری روایت میں ہے: (تلاش کرتے ہوئے) میرا ہاتھ آپ کے پیروں کے تلوؤں میں جالگا، جب کہ آپ مسجد کے اندر (حالتِ سجدہ میں) تھے اور آپ کے دونوں پیر کھڑے تھے اور آپ یہ دعا پڑھ رہے تھے: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ، وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ، لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ، أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ“ اے اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں تیری رضا کے ذریعے سے تیری ناراضی سے اور تیری عافیت کے ذریعے سے تیری سزا سے، اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں تیری ذات کے ذریعے سےتیرے قہر و غضب سے، میں تیری تعریف کا شمار نہیں کر سکتا، تو ویسا ہی ہے جیسے تو نے خود اپنی تعریف بیان کی ہے۔

سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "اللہ کے نزدیک سب سے محبوب کلام چار ہيں؛ سبحان اللہ (اللہ پاک ہے)، الحمد للہ (ساری تعریف اللہ کی ہے)، لا الہ الا اللہ (اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہيں ہے) اور اللہ اکبر (اللہ سب سے بڑا ہے)۔ تم ان میں سے جسے چاہو پہلے کہو، حرج کی کوئی بات نہیں ہے۔"

ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "جس نے دس بار "لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ" (اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہيں ہے، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہيں ہے، اسی کی بادشاہت ہے، اسی کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے) کہا، وہ اس شخص کی طرح ہوگا، جس نے اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے چار غلاموں کو آزاد کیا۔"

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”دو کلمے ایسے ہیں جو زبان پر بڑے ہلکے ہیں، میزان میں بڑے وزنی ہیں، رحمٰن کو بڑے محبوب ہیں۔ وہ دونوں کلمے ہيں : ”سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ“۔

ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ”جس نے دن میں سو بار ”سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ“ پڑھا، اس کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں، خواہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔“

ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "پاکیزگی نصف ایمان ہے۔ الحمد لله ترازو کو بھر دیتا ہے، سبحان الله اور الحمد لله آسمانوں سے زمین تک کی وسعت کو بھر دیتے ہیں۔ نماز نور ہے، صدقہ دلیل ہے، صبر روشنی ہے۔ قرآن تمہارے حق میں یا تمہارے خلاف حجت ہے، ہر انسان دن کا آغاز کرتا ہے، تو (کچھ اعمال کے عوض) اپنا سودا کرتا ہے، پھر یا تو خود كو آزاد کرنے والا ہوتا ہے يا خود کو تباہ کرنے والا"۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ”سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَکْبَرُ“ (اللہ پاک ہے، تمام تعریفیں اللہ کی ہیں، اللہ کے علاوہ اور کوئی معبود برحق نہیں اور اللہ ہی سب سے بڑا ہے) کہنا میرے نزدیک ان تمام چیزوں سے بہتر ہے، جن پر سورج نکلتا ہے۔

جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا : "سب سے افضل ذکر "لا الہ الا اللہ" اور سب سے افضل دعا "الحمد للہ" ہے۔"