انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم اکثر یہ دعا کیا کرتے تھے : "اے دلوں کو پھیرنے والے! میرے دل کو اپنے دین پر...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم اکثر اس بات کی دعا کیا کرتے تھے کہ اللہ آپ کو دین و طاعت گزاری پر ثابت قدم اور گمراہی و کج روی سے دور رکھے۔ انس بن مال...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم یہ دعا پڑھا کرتے تھے: "اے اللہ! میرے لیے میرے دین کو درست کردے، جو...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک ایسی دعا فرمائی، جس میں تمام بنیادی مکارم اخلاق کو جمع کر دیا، جن کے اتمام کے لیے آپ کو مبعوث کیا گيا تھا۔ یہ م...
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں : "اللہ کے نبی ﷺ جب صبح اور شام کرتے، تو ان دعاؤں کو پڑھنا نہیں چھوڑتے تھے : ”اے اللہ! میں تجھ...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ صبح شام ان دعاؤں کو کبھی نہ چھوڑتے تھے : (اللهم إني أسألُكَ العافيةَ) اے اللہ! میں تجھ سے، برائیوں، بلاؤں، دنیوی مشکلات،...
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کو یہ دعا سکھائی : " اے اللہ! میں تجھ سے دنیا و آخرت کی ساری بھلا...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو کچھ جامع دعائيں سکھائی ہیں۔ یہ چار دعائيں ہيں : پہلی دعا : ساری بھلائیوں پر مشتمل ایک دعا...
عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "”کپڑے کی بوسیدگی کی طرح ایمان بھی تمہارے دل کے اندر بو...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے کہ مسلمان کے دل میں ایمان بھی اسی طرح بوسیدہ اور کمزور ہو جایا کرتا ہے، جس طرح نیا کپڑا زیادہ استعمال کرنے...

انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم اکثر یہ دعا کیا کرتے تھے : "اے دلوں کو پھیرنے والے! میرے دل کو اپنے دین پر ثابت قدم رکھ"۔ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول! ہم آپ پر اور آپ کے لائے ہوئے دین پر ایمان لے آئے ہيں۔ پھر بھی کیا آپ کو ہمارے بارے میں ڈر ہے؟ آپ نے کہا : "ہاں! بے شک دل اللہ کی انگلیوں میں سے دو انگلیوں کے بیچ میں ہیں۔ اللہ جیسے چاہتا ہے، ان کو پلٹتا ہے۔"

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم یہ دعا پڑھا کرتے تھے: "اے اللہ! میرے لیے میرے دین کو درست کردے، جو میرے حالات کے تحفظ کا ضامن ہے اور میری دنیا کو درست کردے، جس میں میری گزر بسر ہے اور میری آخرت کو درست کردے، جہاں لوٹ کر مجھے جانا ہے اور میری زندگی کو ہر خیر میں اضافے کا سبب بنادے اور موت کو میرے لیے ہر شر سے راحت کا ذریعہ بنادے۔"

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں : "اللہ کے نبی ﷺ جب صبح اور شام کرتے، تو ان دعاؤں کو پڑھنا نہیں چھوڑتے تھے : ”اے اللہ! میں تجھ سے دنیا و آخرت کی عافیت طلب کرتا ہوں۔ اے اللہ! میں تجھ سے اپنے دین و دنیا، اہل و عیال اور مال میں عافیت طلب کرتا ہوں۔ اے اللہ! میری شرم گاہ کی ستر پوشی فرما، مجھے خوف و خطرات سے مامون و محفوظ رکھ۔ اے اللہ! میری حفاظت فرما آگے سے، پیچھے سے، دائیں سے، بائیں سے اور اوپر سے۔ میں تیری عظمت کی پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ میں اچانک اپنے نیچے سے اچک لیا جاؤں۔"

ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کو یہ دعا سکھائی : " اے اللہ! میں تجھ سے دنیا و آخرت کی ساری بھلائیاں مانگتا ہوں، جو مجھ کو معلوم ہیں اور جو نہیں معلوم، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں دنیا اور آخرت کی تمام برائیوں سے، جو مجھ کو معلوم ہیں اور جو نہیں معلوم۔ اے اللہ! میں تجھ سے اس بھلائی کا طالب ہوں، جو تیرے بندے اور تیرے نبی نے طلب کی ہے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس برائی سے جس سے تیرے بندے اور تیرے نبی نے پناہ چاہی ہے۔ اے اللہ! میں تجھ سے جنت کا طالب ہوں اور اس قول و عمل کا بھی، جو جنت سے قریب کر دے اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں جہنم سے اور اس قول و عمل سے، جو جہنم سے قریب کر دے۔ میں تجھ سے سوالی ہوں کہ میرے حق میں کیے گئے ہر فیصلے کو بہتر بنادے۔"

عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "”کپڑے کی بوسیدگی کی طرح ایمان بھی تمہارے دل کے اندر بوسیدہ ہو جاتا ہے۔ لہذا اللہ تعالیٰ سے سوال کیا کرو کہ وہ تمہارے دلوں میں ایمان کی تجدید کرتا رہے۔“

عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا : "جس نے اللہ کو رب، اسلام کو دین اور محمد ﷺ کو اپنا رسول تسلیم کرلیا اس نے ایمان کی چاشنی پالی۔"

معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا : "اے معاذ! اللہ کی قسم، میں تم سے محبت رکھتا ہوں"۔ آگے فرمایا : "اے معاذ! میں تم کو وصیت کرتا ہوں کہ ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھنا ہرگز نہ چھوڑنا : اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ۔ (اے اللہ! اپنا ذکر کرنے، شکر کرنے اور بہتر انداز میں اپنی عبادت کرنے میں میری مدد فرما۔)

ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ”بندہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب سجدے کی حالت ميں ہوتا ہے، لہٰذا تم (سجدے میں) خوب دعا کیا کرو“۔

انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں : "اللہ کے نبی ﷺ اکثر یہ دعا کیا کرتے تھے : ”رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً، وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ“۔ (اے اللہ! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا کر اور آخرت میں بھلائی عطا کر اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا )۔

ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ”کیا میں تمھیں ایسا عمل نہ بتاؤں جو تمھارے سارے اعمال سے بہتر، تمھارے مالک کے ہاں سب سے زیادہ پاکیزہ، تمھارے درجات کو سب سے زیادہ بلند کرنے والا ہے، تمھارے لیے سونا اور چاندی صدقہ کرنے سے زیادہ بہتر اور تمھارے لیے اس سے بھی زیادہ بہتر ہے کہ تمھارا مقابلہ تمھارے دشمن کے ساتھ ہو اور تم ان کی گردنیں اڑاؤ اور وہ تمھاری گردنیں اڑائیں؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا : کیوں نہیں! (ایسا عمل تو ضرور بتائیے) آپ نے فرمایا : ”(وہ ہے) اللہ تعالیٰ کا ذکر۔“

معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک سفر میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ تھا۔ چلتے ہوئے ایک دن میں آپ سے قریب ہو گیا، تو عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے، جو مجھے جنت میں لے جائے اور جہنم سے دور رکھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے ایک بہت بڑی بات پوچھی ہے اور بے شک یہ عمل اس شخص کے لیے آسان ہے، جس کے لیے اللہ آسان کر دے۔ تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کا کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو، زکاۃ دو، رمضان کے روزے رکھو اور بیت اللہ کا حج کرو“۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمھیں بھلائی کے دروازے (راستے) نہ بتاؤں؟ روزہ ڈھال ہے، صدقہ گناہ کو ایسے بجھا دیتا ہے، جس طرح پانی آگ کو بجھاتا ہے اور آدھی رات کے وقت آدمی کا نماز (تہجد) پڑھنا"۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت ”تَتَجَافَىٰ جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ“ کی تلاوت ” يَعْمَلُونَ“ تک فرمائی“ (ترجمہ: ان کی کروٹیں اپنے بستروں سے الگ رہتی ہیں، اپنے رب کو خوف اور امید کے ساتھ پکارتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انھیں دے رکھا ہے، وه خرچ کرتے ہیں۔کوئی نفس نہیں جانتا جو کچھ ہم نے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک ان کے لیے پوشیده کر رکھی ہے، جو کچھ کرتے تھے یہ اس کا بدلہ ہے۔) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ”کیا میں تمھیں دین کی بنیاد، اس کا ستون اور اس کی چوٹی نہ بتا دوں؟“ میں نے کہا: کیوں نہیں؟ اے اللہ کے رسول! (ضرور بتائیے)۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دین کی بنیاد اسلام ہے اور اس کا ستون نماز ہے اور اس کی چوٹی جہاد ہے“۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمھیں ان تمام باتوں کا جس چیز پر دار و مدار ہے، وہ نہ بتا دوں؟“ میں نے کہا: جی ہاں، اللہ کے رسول! چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان پکڑی اور فرمایا: ”اسے اپنے قابو میں رکھو“۔ میں نے کہا: اے اللہ کے نبی! کیا ہم جو کچھ بولتے ہیں، اس پر پکڑے جائیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمھاری ماں تم پر روئے، اے معاذ! لوگ اپنی زبانوں کے بڑ بڑ ہی کی وجہ سے تو اوندھے منہ (یا فرمایا : اپنے نتھنوں کے بل) جہنم میں ڈالے جائیں گے؟“۔

عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ ہر رات جب بستر پر تشریف لے جاتے، تو دونوں ہتھیلیوں کو ملا کر ان میں پھونک مارتے اور ان پر ﴿قُل ھُوَ اللہُ أَحَد﴾ ﴿قُل أعوذُ بِربِ الفلقِ﴾ اور ﴿قُل أعوذُ بربِ الناسِ﴾ پڑھتے۔ پھر ان دونوں ہاتھوں کو جہاں تک ممکن ہوتا اپنے جسم پر پھیرتے تھے۔ پہلے سر مبارک اور چہرے اور جسم کے اگلے حصے پر ہاتھ پھیرتے۔ آپ ﷺ یہ عمل تین مرتبہ کرتے تھے۔