- جس طرح کھانے پینے کی چیزوں کی حلاوت اور مزہ ہوا کرتا ہے، اسی طرح ایمان بھی حلاوت اور مزہ ہوا کرتا ہے۔ فرق بس اتنا ہے کہ کھانے پینے کی چیزوں کی حلاوت اور مزہ منہ سے محسوس کرتے ہيں اور ایمان کی حلاوت اور مزہ دل سے۔
- جس طرح جسم کھانے پینے کی جیزوں کی حلاوت تندرستی کی حالت میں ہی محسوس کرتا ہے، اسی طرح قلب ایمان کی حلاوت گمراہ کن خواہشات اور حرام شہوتوں سے محفوظ ہونے کی صورت میں ہی کرتا ہے۔ بیمار دل ایمان کی حلاوت محسوس نہیں کرتا۔ بلکہ کبھی کبھی تو اسے ہلاکت خیز خواہشات اور گناہ کے کاموں ہی میں مزہ آنے لگتا ہے۔
- جب انسان کسی چيز سے مطمئن ہو اور اسے بہتر جانے، تو اسے وہ چيز مشکل نہيں لگتی، آسان ہو جاتی ہے اور خوشیوں کی سوغات نظر آتی ہے۔ یہی حال مومن کا ہے۔ جب اس کے دل میں ایمان جاگزیں ہو جاتا ہے، تو اس کے لیے رب کے حکموں کو بجا لانا آسان ہو جاتا ہے، رب کی بندگی میں مزہ آنے لگتا ہے اور اس راہ میں آنے والی پریشانیاں مشکل نہيں لگتیں۔
- ابن قیم کہتے ہیں : اس حدیث کے اندر اللہ کی ربوبیت و الوہیت پر مطمئن رہنے، اس کے رسول اور رسول کی پیروی پر مطمئن رہنے اور اس کے دین پر مطمئن رہنے اور دین کی تعلیمات کو سر آنکھوں پر رکھنے کی بات کہی گئی ہے۔