عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں : اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نہ تو فحش گو تھے اور نہ بہ تکلف بد زبانی کرنے والے تھے۔ آپ...
برا کام یا بری بات کرنا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے اخلاق کا حصہ نہيں تھا۔ ایسا آپ نہ بالقصد کرتے تھے اور نہ جان بوجھ کر۔ آپ بڑے ہی اخلاق مند ت...
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”مومن اپنے حُسنِ اخلاق کے ذریعے روزے دار...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ حسن اخلاق انسان کو ہمیشہ روزہ رکھنے والے اور پابندی کے ساتھ تہجد پڑھنے والے انسان کے برابر لا کھڑا کر دیتا...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: "سب سے کامل ایمان والا مؤمن وہ ہے، جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں اور تمھارے...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہيں کہ سب سے کامل ایمان والا مؤمن وہ ہے، جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔ دراصل حسن اخلاق کا مظاہرہ مسکرا کر ملنے،...
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا گیا کہ کون سی چیز لوگوں کو سب سے زیادہ جنت میں داخل کرے گی، تو آپ...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ جنت میں داخل ہونے کے سب سے بڑے اسباب دو ہیں۔ جوکہ یہ ہيں :
اللہ کا ڈر اور اچھے اخلاق۔
حدیث میں آئ...
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں : اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سب سے زیادہ اچھے اخلاق والے انسان تھے۔
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم اخلاقی اعتبار سے سب سے مکمل انسان تھے اور تمام اخلاق و محاسن، جیسے اچھی بات کرنا، دوسروں کا بھلا کرنا، ہنس کر ملنا، اذ...
عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں : اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نہ تو فحش گو تھے اور نہ بہ تکلف بد زبانی کرنے والے تھے۔ آپﷺ فرمایا کرتے تھے : ”تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے، جس کے اخلاق سب سے اچھے ہیں“۔
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”مومن اپنے حُسنِ اخلاق کے ذریعے روزے دار اور شب بیدار عبادت گزار کا درجہ حاصل کر لیتا ہے“۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: "سب سے کامل ایمان والا مؤمن وہ ہے، جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں اور تمھارے اندر سب سے اچھا انسان وہ ہے، جو اپنی عورتوں کے حق میں سب سے اچھا ہو۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا گیا کہ کون سی چیز لوگوں کو سب سے زیادہ جنت میں داخل کرے گی، تو آپ نے جواب دیا : "اللہ کا ڈر اور اچھے اخلاق۔" اسی طرح آپ سے پوچھا گیا کہ کون سی چیز لوگوں کو سب سے زیادہ جہنم میں داخل کرے گی، تو آپ نے جواب دیا : "منہ اور شرم گاہ۔"
سعد بن ہشام بن عامر جب عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے، تو کہا : اے ام المؤمنین! مجھے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے اخلاق کے بارے میں بتائیے، تو انھوں نے کہا : کیا تم قرآن نہيں پڑھتے؟ میں نے کہا : پڑھتا تو ہوں۔ فرمایا : اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا اخلاق قرآن تھا۔
امّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہيں: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم جوتا پہننا، کنگھی کرنا، طہارت حاصل کرنا اور اپنے سبھی کاموں کو دائيں سے کرنا پسند کرتے تھے۔
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ دو باتیں ہیں، جن کو میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے سیکھا۔ آپ نے فرمایا : "بے شک اللہ تعالی نے ہر کام کو اچھے طریقے سے کرنا ضروری قرار دیا ہے۔ لہذا جب تم قتل کرو تو اچھے طریقے سے قتل کرو اور جب (جانور) ذبح کرو تو اچھے طریقے سے ذبح کرو۔ لہٰذا تم میں سے جو شخص (جانور ذبح کرنا چاہتا ہو اسے چاہیے کہ) اپنی چھری کو خوب تیز کرلے اور ذبح کیے جانے والے جانور کو آرام پہنچائے۔"
عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک انصاف کرنے والے اللہ کے ہاں رحمن عز و جل کے دائیں جانب نور کے منبروں پر ہوں گے۔ جب کہ اللہ کے دونوں ہاتھ دائیں ہیں۔ یہ وہ لوگ ہوں گے، جو اپنی رعایا، اپنے اہل و عیال اور اپنے ماتحت لوگوں میں عدل و انصاف کرتے ہوں گے“
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ”نہ (ابتداءً) کسی کو نقصان پہنچانا جائز ہے اور نہ بدلے کے طور پر نقصان پہنچانا۔ جو دوسرے کا نقصان کرے گا، اللہ اس کا نقصان کرے گا اور جو دوسرے کو مشقت میں ڈالے گا، اللہ اسے مشقت میں ڈالے گا‘‘۔
ابوموسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا: "اچھے ہم نشیں اور برے ہم نشیں کی مثال بعینہ ایسی ہی ہے جیسے کہ عطر فروش اور بھٹی پھونکنے والا۔ عطر فروش یا تو تمہیں عطر تحفے میں دے دے گا یا پھر تم اس سے عطر خرید لو گے یا ( کم از کم )تمہیں اس سے خوش بو تو آئے گی ہی۔ جب کہ بھٹی میں پھونکنے والا یا تو تمہارے کپڑے جلا ڈالے گا یا پھر تمہیں اس سے بدبو آئے گی۔"
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں : ایک شخص نے اللہ کے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ مجھے کوئی نصیحت کریں، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”غصہ مت کیا کرو“۔ اس نے یہ سوال بار بار دہرایا اور آپ ﷺ ہر بار یہی فرماتے رہے کہ غصہ مت کیا کرو۔