عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ”مرے ہوئے لوگوں کو برا مت کہو؛ کیوں کہ جو اعمال انھوں نے...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ مرے ہوئے لوگوں کو برا کہنا اور ان کی عزت و آبرو پہ ہاتھ لگانا حرام ہے اور یہ بد اخلاقی ہے۔ کیوں کہ انھو...
ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ”کسی شخص کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اس بات سے منع کیا ہے کہ کوئی مسلمان اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ تک بات چیت بند رکھے اور یہ حالت بنائے رکھے کہ دو...
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ”جو شخص مجھے اپنے دونوں جبڑوں کے درمیان والی چیز (زبان) اور اپنی د...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم دو باتیں بتا رہے ہیں، جن کا التزام کرنے والا جنت میں داخل ہوگا۔
1- زبان کو ایسی باتوں سے محفوظ رکھنا، جن سے اللہ نا...
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ بارہ غزوات میں شریک ہوئے تھے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے نبی صلی...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے چار باتوں سے منع کیا ہے :
1- عورت کو دو دن کی مسافت اپنے شوہر یا کسی محرم کے بغیر اکیلے طے کرنے سے منع کیا ہے۔ م...
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”ميں نے اپنے بعد كوئی ایسا فتنہ نہیں چھوڑا، جو مردوں کے حق میں ع...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہيں کہ آپ نے اپنے بعد مردوں کے حق میں اسی کوئی آزمائش نہیں چھوڑی، جو عورتوں سے زیادہ نقصان دہ ہو۔ عورت اگر اس...
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ”مرے ہوئے لوگوں کو برا مت کہو؛ کیوں کہ جو اعمال انھوں نے آگے بھیجے، ان تک وہ پہنچ چکے ہیں“۔
ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ”کسی شخص کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ رشتہ منقطع رکھے۔ دونوں ایک دوسرے سے ملیں اور یہ بھی منہ پھیر لے اور وہ بھی منہ پھیر لے۔ ان دونوں میں بہتر وہ شخص ہے، جو سلام میں پہل کر لے“
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ”جو شخص مجھے اپنے دونوں جبڑوں کے درمیان والی چیز (زبان) اور اپنی دونوں ٹانگوں کے درمیان والی چیز (شرم گاہ) کی حفاظت کی ضمانت دے دے، میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں“۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ بارہ غزوات میں شریک ہوئے تھے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے چار باتیں سنی ہیں، جو مجھے بڑی اچھی لگتی ہيں۔ آپ نے فرمایا ہے : "کوئی عورت دو دن کی مسافت کے سفر پر اس وقت تک نہ نکلے، جب تک اس کے ساتھ اس کا شوہر یا اس کا کوئی محرم نہ ہو، دو دنوں میں روزہ نہیں ہے، عیدالفطر کے دن اور عید الاضحی کے دن، صبح کی نماز کے بعد سورج نکلنے تک اور عصر کی نماز کے بعد سورج ڈوبنے تک کوئی نماز نہیں ہے اور سفر کر کے بس تین مسجدوں کی جانب جانا جائز ہے، مسجد حرام، مسجد اقصی اور میری یہ مسجد۔"
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”ميں نے اپنے بعد كوئی ایسا فتنہ نہیں چھوڑا، جو مردوں کے حق میں عورتوں سے زیادہ ضرر رساں ہو“۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اے نوجوانوں کی جماعت! جو تم میں سے نکاح کرنے کی طاقت رکھتا ہو وہ نکاح کر لے کیونکہ نظر کو نیچی رکھنے اور شرمگاہ کو (برائی سے) محفوظ رکھنے کا یہ ذریعہ ہے اور اگر کسی میں نکاح کرنے کی طاقت نہ ہو تو اسے روزے رکھنا چاہیے کیونکہ وہ اس کی شہوت کو ختم کر دیتا ہے“۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "دنیا شیریں اورسرسبز وشاداب ہے اور اللہ اس میں تمہیں یکے بعد دیگرے بھیجنے والا ہے اور وہ دیکھنا چاہتا ہے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو۔ لہذا دنیا سے بچو اور عورتوں سے بچو، کیونکہ بنی اسرائیل میں رونما ہونے والا پہلا فتنہ عورتوں کا ہی تھا۔"
حکیم بن معاویہ قشیری رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہم پر ہماری بیوی کے کیا حق ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جب تم کھاؤ تو اسے بھی کھلاؤ، جب پہنو یا یوں فرمایا: جب تم کماؤ تو اسے بھی پہناؤ، چہرے پر نہ مارو، برا بھلا نہ کہو اور گھر کے علاوہ کسی اور جگہ اس سے علاحدگی اختیار نہ کرو۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بيان کرتے ہيں کہ رسول اللہ ﷺ عید الاضحی یا عیدالفطر میں عیدگاہ تشریف لے گئے۔ (وہاں) آپ ﷺ عورتوں کے پاس سے گزرے تو فرمایا: اے عورتوں کی جماعت! صدقہ کیا کرو، کیونکہ میں نے جہنم میں زیادہ تم ہی کو دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ایسا کیوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: تم لعن طعن زیادہ کرتی ہو اور شوہر کی ناشکری کرتی ہو۔ میں نے عقل اور دین میں ناقص ہونے کے باوجود تم (عورتوں) سے زیادہ کسی کو بھی ایک عقل مند اور تجربہ کار آدمی کے عقل کو ماؤف کردینے والا نہیں دیکھا۔ عورتوں نے عرض کيا کہ ہمارے دین اور ہماری عقل کی کمی کیا ہے اے اللہ کے رسول؟ آپ ﷺ نے فرمایا: کیا عورت کی گواہی مرد کی آدھی گواہی کے برابر نھیں ہے؟ انہوں نے کہا، جی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: پس یہی اس کی عقل کی کمی ہے۔ کیا ایسا نہیں ہے کہ جب عورت حائضہ ہوتی ہے تو نہ نماز پڑھ سکتی ہے نہ روزہ رکھ سکتی ہے؟ عورتوں نے کہا ایسا ہی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: یہی اس کے دین کی کمی ہے۔
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ”عورتوں کے پاس جانے سے اجتناب کرو“۔ ایک انصاری شخص نے سوال کیا : یا رسول اللہ! شوہر کے قریبی رشتہ دار (بھائی، چچا زاد وغیرہ) کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”شوہر کا قریبی رشتہ دار تو موت ہے“۔
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو عورت اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرے، اس کا نکاح باطل ہے۔ آپ (ﷺ) نے یہ بات تین بار فرمائی۔ (پھر فرمایا) اگر مرد نے ایسی عورت سے دخول کرلیا، تو اس دخول کے عوض عورت کے لیے اس کا مہر ہے اور اگر ولی آپس میں اختلاف کریں، تو بادشاہ (حاکم وقت) اس کا ولی ہے، جس کا کوئی ولی نہ ہو۔