عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ نبی ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے تھے، یہاں تک کہ اللہ نے آپ کو وفات دی۔آپ کے بعد آپ کی ازوا...
عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہے کہ نبی ﷺ لیلۃ القدر کی تلاش میں رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے جب سے آپ ﷺ کو اس کے آخری عشرہ میں ہونے کا پتہ...
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ کہتی ہیں:کہ رسول اللہ ﷺ رمضان میں (عبادت میں) جتنی جد وجہد کرتے تھے اتنی کسی اور مہینے میں نہیں کرتے تھے اور اس کے...
عائشہ رضی اللہ عنہا اس حدیث میں نبی ﷺ کی ماہ رمضان میں عبادت کی کیفیت کے بارے میں بتا رہی ہیں کہ آپ ﷺ رمضان میں عبادت میں جتنی جد وجہد کرتے تھے اتنی ک...
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ بیان کرتی ہیں کہ جب رمضان کا آخری عشرہ آتا تو رسول اللہ ﷺ شب بیداری کرتے، اپنے گھر والوں کو بھی اس کے لیے جگاتے اور...
جب رمضان کی آخری دس راتیں آتیں تو نبی ﷺ ساری ساری رات مختلف قسم کی عبادتیں کرتے ہوئے گزارتے اور اپنے گھر والوں کو بھی نماز کے لیے بیدار کرتے۔ معمول سے...
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص جہاد فی سبیل اللہ کے دوران ایک دن کا روزہ رکھتا ہے اللہ تعالی اس کا چہرہ جہنم...
نبی ﷺ بیان فرما رہے ہیں کہ جو شخص جہاد فی سبیل اللہ میں ایک دن روزہ رکھتا ہے اس کی جزا یہ ہے کہ اللہ تعالی اس کے چہرے کو جہنم سے ستّر سال کی مسافت کے...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں: مجھے میرے دوست ( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) نے تین چیزوں کی وصیت کی؛ ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھن...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بتا رہے ہیں کہ ان کے دوست اور ساتھی یعنی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کو تین باتوں کی وصیت کی:
1- ہر مہینے تین دن ر...
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ نبی ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے تھے، یہاں تک کہ اللہ نے آپ کو وفات دی۔آپ کے بعد آپ کی ازواج اعتکاف بیٹھتی تھی‘۔
ایک دوسری روایت کے یہ الفاظ ہیں: آپ ﷺ ہر رمضان میں اعتکاف بیٹھتے تھے، جب فجر کی نماز پڑھاتے تو اپنے اعتکاف کے حُجرے میں آ جاتے۔
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ کہتی ہیں:کہ رسول اللہ ﷺ رمضان میں (عبادت میں) جتنی جد وجہد کرتے تھے اتنی کسی اور مہینے میں نہیں کرتے تھے اور اس کے آخری عشرہ میں جتنی محنت اور کوشش کرتے تھے اتنی اس کے علاوہ دوسرے دنوں میں نہیں کرتے تھے۔
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ بیان کرتی ہیں کہ جب رمضان کا آخری عشرہ آتا تو رسول اللہ ﷺ شب بیداری کرتے، اپنے گھر والوں کو بھی اس کے لیے جگاتے اور (عبادت میں) کوشش کرتے اور کمر کس لیتے۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص جہاد فی سبیل اللہ کے دوران ایک دن کا روزہ رکھتا ہے اللہ تعالی اس کا چہرہ جہنم سے ستّر سال دور کر دیتا ہے۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں: مجھے میرے دوست ( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) نے تین چیزوں کی وصیت کی؛ ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھنے، چاشت کی دو ركعت نماز پڑھنے اور سونے سے پہلے وتر پڑھنے کی۔
ابو عبید جو ابن ازہرکے آزاد کردہ غلام ہیں بیان کرتے ہیں کہ میں نے عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کےساتھ نمازعید ادا کی۔ انہوں نے فرمایا کہ یہ دو دن ایسے ہیں جن میں روزہ رکھنے سے رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے۔ ایک ( رمضان کے ) روزوں کے بعد افطار کا دن (عید الفطر) اور دوسرا وہ دن جس میں تم اپنی قربانی کا گوشت کھاتے ہو (یعنی عید الاضحی کا دن)۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: "جوایمان کے ساتھ اور اجر و ثواب کے حصول کی نیت سے شب قدر میں قیام کرتا ہے، اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جائیں گے"۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ كو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے : ”جس شخص نے حج کیا اور اس نے (اس دوران) جماع اور اس کے مقدمات، فحش گوئی اور گناہ کے کاموں سے پرہیز کیا، تو وہ (حج کے بعد گناہوں سے پاک ہو کر اس طرح) لوٹتا ہے، جیسے اس دن تھا، جس دن اس کی ماں نے اسے جنا تھا“۔
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے تلبیہ کے الفاظ یہ ہوا کرتے تھے: ”لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لاَ شَرِيكَ لَكَ“ یعنی حاضر ہوں اے اللہ! میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، حمد و ستائش، نعمتیں اور فرماروائی تیری ہی ہے تیرا ان میں کوئی شریک نہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس میں ان الفاظ کا اضافہ کرلیا کرتے تھے: ”لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ بِيَدَيْكَ، وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ“ یعنی میں حاضر ہوں، تیری خدمت میں، میری سعادت ہے تیرے پاس آنے میں، بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے، رغبت تیری ہی طرف ہے اور عمل بھی تیرے ہی لیے ہے۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "ایسے کوئی دن نہیں ہیں، جن میں نیکی کے کام کرنا اللہ کے نزدیک ان دنوں میں نیکی کے کام کرنے سے زیادہ محبوب ہو"۔ آپ کی مراد ذو الحجہ مہینہ کے ابتدائی دس دن ہیں۔ صحابہ نے پوچھا : اے اللہ کے رسول! اللہ کے راستے میں جہاد کرنا بھی نہيں؟ آپ نے جواب دیا : "نہیں، اللہ کے راستے میں جہاد کرنا بھی نہیں۔ سوائے اس شخص کے جو جان اور مال کے ساتھ نکلتا ہو اور پھر ان میں سے کچھ بھی لے کر واپس نہ آتا ہو۔"