عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے صدقہ فطر یا یہ کہا کہ صدقہ رمضان مرد، عورت، آزاد اور غلام (سب پر) ایک صاع کھجور یا ایک صاع جو ف...
نبی ﷺ نے ان تمام بڑے چھوٹے، مرد و عورت اور آزاد و غلام مسلمانوں پر جن کے پاس اس دن اپنے استعمال سے ایک صاع کی مقدار کے برابر زائد اناج ہو فرض کیا کہ و...
عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں : جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم مدینہ تشریف لائے، تو لوگ آپ کی جانب دوڑ پڑے۔ ہر طرف شور تھا...
جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم مدینہ تشریف لائے اور لوگوں نے آپ کو دیکھا، تو آپ کی طرف دوڑ پڑے۔ آپ کی طرف دوڑ کر جانے والوں میں عبداللہ بن سلام بھ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ”بے شک اللہ پاک ہے اور پاکیزہ چیز ہی قبول کرتا ہے۔ اللہ نے اپنے مومن بندو...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ بلاشبہ اللہ پاک ہے، مقدس ہے، کمیوں اور عیوب سے منزہ ہے اور کمالات سے متصف ہے۔ وہ انہی اعمال، اقوال اور اعت...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: "جس نے کسی تنگ دست کو مہلت دی یا اس کے قرض کا کچھ حصہ معاف کردیا، اسے قیا...
اللہ کے نبی ﷺ نے بتایا کہ جس نے کسی تنگ دست قرض دار کو مہلت دی یا اس کے قرض کا کچھ حصہ معاف کردیا، بدلے میں قیامت کے دن اللہ تعالی اسے اپنے عرش کے سائ...
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”اللہ ایسے شخص پر رحم کرے، جو بیچتے، خریدتے اور مطالبہ کرتے وقت فیاضی اور...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ہر اس شخص کے لیے رحمت کی دعا کی ہے، جو کچھ خریدتے بیچتے وقت نرمی اور فراخی سے کام لے چنانچہ خریدنے والے کے ساتھ سام...
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے صدقہ فطر یا یہ کہا کہ صدقہ رمضان مرد، عورت، آزاد اور غلام (سب پر) ایک صاع کھجور یا ایک صاع جو فرض قرار دیا تھا۔ پھر لوگوں نے ہر چھوٹے بڑے کے لیے آدھا صاع گیہوں اس کے برابر قرار دے لیا۔
اور ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ اِسے لوگوں کے نمازِ عید کے لیے نکلنے سے پہلے پہلے ادا کر دینا چاہیے۔
عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں : جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم مدینہ تشریف لائے، تو لوگ آپ کی جانب دوڑ پڑے۔ ہر طرف شور تھا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم تشریف لا چکے ہيں، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم تشریف لا چکے ہيں، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم تشریف لا چکے ہيں۔ یہ جملہ انھوں نے تین بار دوہرایا۔ دیکھنے کے لیے میں بھی لوگوں کی بھیڑ میں داخل ہوا۔ جب دھیان سے آپ کا چہرہ دیکھا تو میرے لیے یہ حقیقت عیاں ہو گئی کہ یہ کسی جھوٹے کا چہرہ نہيں ہو سکتا۔ اس دوران میں نے آپ کو جو پہلی بات کہتے ہوئے سنی، وہ یہ تھی : "لوگو! سلام عام کرو، کھانا کھلاؤ، صلہ رحمی کرو اور رات میں جب لوگ سوئے ہوئے ہوں تو نماز پڑھو، سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤگے۔"
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ”بے شک اللہ پاک ہے اور پاکیزہ چیز ہی قبول کرتا ہے۔ اللہ نے اپنے مومن بندوں کو اسی چیز کا حکم دیا ہے، جس کا حکم اپنے رسولوں کو دیا ہے۔ چنانچہ ارشاد فرمایا: ”يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنْ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا“ [سورہ مومنون : 51] (اے پیغمبرو! حلال چیزیں کھاؤ اور نیک عمل کرو۔) نیز ارشاد فرمایا: ”يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ“ [سورہ بقرہ : 172] (اے ایمان والو! جو پاکیزه چیزیں ہم نے تمہیں دے رکھی ہیں انہیں کھاؤ، پیو۔) پھر آپ ﷺ نے ایک شخص کا ذکر کیا جو طویل سفر پر نکلا ہوا ہو، اس کے بال بکھرے ہوئے اور جسم غبار آلود ہو۔ وہ اپنے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف اٹھا کر دعا مانگتے ہوئے کہے: ”اے میرے رب! اے میرے رب!“ حالاں کہ اس کا کھانا حرام، اس کا پینا حرام، اس کا لباس حرام اور حرام ہی سے اس کی پرورش ہوئی ہو۔ ایسے میں بھلا اس کی دعا کہاں سے قبول ہوگی؟“
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: "جس نے کسی تنگ دست کو مہلت دی یا اس کے قرض کا کچھ حصہ معاف کردیا، اسے قیامت کے دن اللہ تعالی اپنے عرش کے سائے میں جگہ دے گا، جس دن اس کے سائے کے سوا کوئی اور سایہ نہ ہو گا"۔
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”اللہ ایسے شخص پر رحم کرے، جو بیچتے، خریدتے اور مطالبہ کرتے وقت فیاضی اور نرمی سے کام لیتا ہے“۔
ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: "ایک شخص لوگوں کو قرض دیا کرتا تھا۔ وہ اپنے کارندے کو (جب قرض کی وصولی کے لئے بھیجتا تو) کہہ دیتا : اگر تم کسی تنگ دست کے پاس آؤ تو اس سے درگزر کرنا ۔ ہو سکتا ہے کہ اللہ بھی ہم سے درگزر کرے۔ چنانچہ جب وہ اللہ تعالیٰ سے ملا تو اللہ نے اسے بخش دیا۔“
خولہ انصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ میں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا: ”بلاشبہ کچھ لوگ اللہ کے مال میں ناحق تصرف کرتے ہیں۔ چنانچہ ایسے لوگوں کے لیے قیامت کے دن جہنم ہے“۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا : "اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : آدم کی اولاد کا ہر عمل اس کے لیے ہے، سوائے روزے کے کہ وہ صرف میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ روزہ ایک ڈھال ہے۔ جب تم میں سے کسی کے روزے کا دن ہو، تو فحش گوئی نہ کرے اور نہ شور وغل کرے۔ اگر کوئی شخص اس سے گالی گلوچ کرے يا اس سے جھگڑا کرے تو کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد (ﷺ) کی جان ہے، روزے دار کے منہ کی بو اللہ کے ہاں مشک کی خوش بو سے زیادہ پاکیزہ ہے۔ روزے دار کے لیے دو خوشی کے مواقع ہیں، جن میں وہ خوش ہوتا ہے : جب وہ روزہ افطار کرتا ہے، تو خوش ہوتا ہے اور جب اپنے رب سے ملے گا تو (اس کی جزا دیکھ کر) اپنے روزے سے خوش ہوگا"۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ”جس نے ایمان کے ساتھ اور اجر و ثواب کے حصول کی نیت سے رمضان کا روزہ رکھا، اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جائیں گے۔“
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے۔ روزِ قیامت اس سے صرف روزے دار داخل ہوں گے۔ ان کے سوا اس سے کوئی اور داخل نہیں ہو گا۔ کہا جائے گا: روزہے دار کہاں ہیں؟ تو وہ کھڑے ہوں گے (اور اس سے داخل ہو جائیں گے)، ان کے علاوہ اس سے کوئی اور داخل نہیں ہوگا۔ جب وہ داخل ہو جائیں گے تو اسے بند کر دیا جائے گا۔ چنانچہ کوئی اور اس سے داخل نہیں ہوگا۔‘‘
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیطانوں کو بیڑیاں پہنا دی جاتی ہیں“۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس روزہ دار نے بھول کر کھا پی لیا وہ اپنا روزہ مکمل کرے۔ اسے اللہ نے کھلایا اور پلایا ہے“۔