ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ ظہر سے پہلے کی چار رکعات اور فجر سے پہلے کی دو رکعات نہیں چھوڑتے تھے۔
آپ ﷺ ظہر سے پہلے چار رکعات پڑھنے کا اہتمام اور پابندی کیا کرتے تھے، یہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث کے منافی نہیں، جس میں ظہر سے پہلے دو رکعات کا ذکر...

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ ظہر سے پہلے کی چار رکعات اور فجر سے پہلے کی دو رکعات نہیں چھوڑتے تھے۔

عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "ہر دو اذانوں کے درمیان نماز ہے۔ ہر دو اذانوں کے درمیان نماز ہے"۔ پھر آپ نے تیسری بار فرمایا : "اس کے لیے جو چاہے۔"

ابو قتادہ سلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے قبل دو رکعت ضرور پڑھے"۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ”جب جمعہ کے دن امام خطبہ دے رہا ہو اور تم اپنے پاس بیٹھے ہوئے آدمی سے کہو کہ "خاموش ہو جاؤ" تو (ایسا کہہ کر) تم نے خود ایک لغو حرکت کی“۔

عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہيں کہ مجھے بواسیر تھا۔ میں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے کہا : "کھڑے ہوکر نماز پڑھو۔ اگر اس کی طاقت نہ ہو، تو بیٹھ کر پڑھو اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو، تو پہلو کے بل لیٹ کر پڑھو۔"

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: "میری اس مسجد میں پڑھی گئی ایک نماز مسجد حرام کے علاوہ دیگر مسجدوں میں پڑھی گئی ایک ہزار نمازوں سے افضل ہے"۔

محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسجد نبوی کی تعمیر نَو کا ارداہ کیا، تو لوگوں نے اس بات کو ناپسند کیا۔ وہ چاہتے تھے کہ اس (مسجد) کو اس کی اصل حالت پر رہنے دیا جائے۔ توعثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے : "جو اللہ کے لیے مسجد بنائے گا، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں اسی جیسا گھر بنائے گا۔"

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ”جو بھی سونا یا چاندی والا شخص اپنے اس مال کا حق (زکوٰۃ) ادا نہیں کرتا، اس کے لیے قیامت کے دن آگ کی تختیاں تیار کی جائیں گی اور انہیں جہنم کی آگ میں تپایا جائے گا، پھر ان سے اس کے پہلو، اس کی پیشانی اور پشت کو داغا جائے گا۔ جب جب بھی تختیاں ٹھنڈی ہوجائیں گیں، انھیں دوبارہ گرمایا جائے گا۔ یہ عذاب ایک ایسے دن میں ہوگا، جس کی مقدار پچاس ہزار سال کی ہوگی۔ (یہ سلسلہ جاری رہے گا) یہاں تک بندوں کے درمیان فیصلہ کردیا جائے اور (عذاب میں گرفتار شخص) جنت یا جہنم کی جانب اپنا راستہ دیکھ لے۔“

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ”صدقہ مال کو گھٹاتا نہيں ہے، بندہ کے عفو و درگزر سے کام لینے سے اللہ اس کی عزت کو مزید بڑھاتا ہے اور جو آدمی اللہ کے لیے تواضع اختیار کرتا ہے، اللہ تعالی اسے بلندیوں سے نوازتا ہے“۔

ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: "اللہ تعالی نے فرمایا: ”اے ابن آدم ! خرچ کر، میں تجھ پر خرچ کروں گا“۔

ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنے اہل و عیال پر ثواب کی نیت سے خرچ کرتا ہے، تو یہ اس کے لیے صدقہ شمار ہوتا ہے“۔

مالک بن اوس بن حدثان سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں یہ کہتے ہوئے آیا کہ (دینار سے) درہم بدل کر کون دے گا؟ تو طلحہ بن عبیداللہ نے، جو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھے، کہا : مجھے اپنا سونا دکھاؤ، پھر (بعد میں) آؤ، جب ہمارا خادم آ جائے گا، تو ہم تمھیں تمھاری چاندی دے دیں گے۔ یہ سن کر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا : ہرگز نہیں، اللہ کی قسم! تم اسے اس کی چاندی دے دوگے یا پھر اس کا سونا واپس کر دوگے۔ کیوں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ”چاندی سونے کے بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہوجاتا ہے۔ گیہوں گیہوں کے بدلے میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہوجاتا ہے۔ جَو جَو کے بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہوجاتا ہے۔ کھجور کھجور کے بدلے میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہوجاتا ہے“۔