- اللہ عز و جل اپنی ذات، صفات، افعال اور احکام میں کامل ہے۔
- خالص اللہ کی رضاجوئی کی خاطر اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق عمل کرنے کا حکم۔
- ایسا اسلوب اختیار کرنا جس سے عمل کی رغبت اور حوصلہ پیدا ہو. اس کی دلیل نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ فرمان ہے: "اللہ نے مومنوں کو بھی اسی بات کا حکم دیا ہے, جس کا رسولوں کو حکم دیا ہے"۔ کیوں کہ جب مومن کو یہ معلوم ہوگا کہ وہ جو کام کرنے جا رہا ہے، اس کا حکم رسولوں کو بھی دیا گیا تھا، تو اس کے اندر رسولوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اس کام کو کرنے کا جذبہ پیدا ہوگا۔
- دعا کی قبولیت کی راہ میں حائل ہونے والی چيزوں میں سے ایک چیز حرام غذا کھانا ہے۔
- اس حدیث میں قبولیت دعا کا سبب بننے والی پانچ چیزوں کا ذکر ہے : 1- طویل سفر۔ کیوں کہ اس سے انکساری پیدا ہوتی ہے، جو دعا کی قبولیت کا ایک بہت بڑا سبب ہے۔ 2- اضطراری حالت۔ 3- ہاتھوں کو آسمان کی جانب اٹھانا۔ 4۔ اللہ کی ربوبیت کا بار بار ذکر کرتے ہوئے الحاح وزاری سے کام لینا۔ یہ بھی دعا کی قبولیت کا ایک بہت بڑا سبب ہے۔ 5- پاکیزہ چيزیں کھانا اور پینا۔
- حلال غذا کھانا عمل صالح میں ممد و مددگار ہوتا ہے۔
- قاضی کہتے ہیں : طیب خبیث کی ضد ہے۔ طیب لفظ جب اللہ کے وصف کے طور پر آئے، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تمام کمیوں سے منزہ اور تمام برائیوں سے پاک ہے۔ جب کسی بندے کے وصف کے طور پر آئے، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ گندے اخلاق اور برے اعمال سے دور اور اچھے اخلاق و اعمال کا حامل ہے۔ جب اموال کے وصف کے طور پر آئے، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ حلال اور عمدہ ہے۔