- محرم کے بغیر عورت کا سفر کرنا جائز نہيں ہے۔
- ایک عورت سفر میں دوسری عورت کا محرم نہيں بن سکتی۔ کیوں کہ حدیث کے الفاظ ہیں : "زوجُها أو ذو محرم" یعنی عورت کا شوہر یا اس کا کوئى محرم.
- ہر وہ مسافت جسے طے کرنے کو سفر کہا جائے، عورت کے لیے شوہر یا محرم کے بغیر اسے طے کرنا ممنوع ہوگا۔ یہ حدیث دراصل سائل کے حسب حال اور موقع ہے۔
- محرم سے مراد عورت کا شوہر یا ایسا شخص ہے، جس سے ابدی طور پر شادی حرام ہو۔ یہ حرمت قرابت کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے، جیسے باپ، چچا اور ماموں۔ رضاعت کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے، جیسے رضاعی باپ اور رضاعی چچا۔ سسرالی رشتے کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے، جیسے سسر۔ یہ بھی ضروری ہے کہ وہ مسلمان، بالغ، عقل مند، ثقہ اور ایسا شخص ہو کہ خود اس سے کوئی خطرہ نہ ہو۔ کیوں کہ محرم کا مقصد عورت کو تحفظ فراہم کرنا اور اس کے مصالح کی تکمیل ہے۔
- اسلامی شریعت نے عورت كا اور اسے تحفظ فراہم کرنے کا خاص خیال رکھا ہے۔
- فجر اور عصر کی نمازوں کے بعد عام نفل نمازیں درست نہيں ہیں۔ البتہ اس سے فوت ہوئی فرض نمازوں کی قضا اور اسباب والی نمازیں، جیسے تحیۃ المسجد وغیرہ مستثنی ہيں۔
- سورج طلوع ہونے کے فورا بعد نماز پڑھنا حرام ہے۔ اتنا انتظار کر لینا ضروری ہے کہ سورج ایک نیزے کے برابر اوپر اٹھ جائے، جس کی مدت لگ بھگ دس سے پندرہ منٹ ہے۔
- عصر کا وقت سورج ڈوبنے تک رہتا ہے۔
- اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ تینوں مساجد کے لئے سفر کرنا جائز ہے۔
- مذکورہ تینوں مسجدوں کی فضیلت اور ديگر مسجدوں پر ان کا امتیاز۔
- قبروں کی زیارت کے لیے سفر جائز نہيں ہے۔ قبر خواہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم ہی کی کیوں نہ ہو۔ البتہ اس کی زیارت مدینے کے اندر رہنے والے یا کسی مشروع یا جائز مقصد سے وہاں پہنچنے والے کے لیے جائز ہے۔