- اجنبی عورتوں کے پاس جانے اور ان کے ساتھ تنہائی میں رہنے کی ممانعت۔ یہ ممانعت بدکاری کے دروازوں کو بند کرنے کے لیے ہے۔
- یہ ایک عام حکم ہے، جس میں شوہر کے بھائی اور ایسے رشتے دار بھی داخل ہیں، جو محرم نہيں ہيں۔ لیکن ممانعت اسی وقت ہے، جب خلوت پائی جائے۔
- انسان کو ایسی جگہوں سے بچنا چاہیے، جہاں پھسلنے کا امکان ہو۔
- نووی کہتے ہیں: اہل لغت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ "احماء" سے مراد شوہر کے رشتے دار، جیسے اس کا والد، چچا، بھائی، بھتیجا اور چچیرے بھائی وغیرہ ہیں۔ "الأَخْتَانَ" سے مراد بیوی کے رشتے دار ہیں۔ جب کہ "الأصْهارَ" کے اندر دونوں طرف کے رشتے دار آ جاتے ہيں۔
- اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے شوہر کے رشتے دار کی تشبیہ موت سے دی ہے۔ اس سلسلے میں ابن حجر عسقلانی لکھتے ہيں : عرب ناپسندیدہ چیز کو موت کہتے ہيں۔ وجہ شبہ یہ ہے کہ اگر گناہ ہو جائے، تو دین کی موت ہے، اگر گناہ کے ساتھ ساتھ رجم واجب ہو گیا، تو دونوں کی موت ہے اور اگر گناہ ہو جائے اور شوہر غیرت میں آکر طلاق دے دے، تو عورت کی ہلاکت ہے کہ اسے اپنے شوہر سے جدا ہونا پڑا۔