انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک (کامل) مؤمن نہیں ہو سکتا، جب تک وہ اپ...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا ہے کہ کسی شخص کو ایمان کامل کی دولت اس وقت تک نصیب نہیں ہو سکتی، جب تک اپنے بھائی کے لیے بھی دین اور دنیا کی...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی زوجہ عائشہ رضی اللہ عنہا آپ سے روایت کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا : ”نرمی جس چیز میں بھی ہوتی ہے، اسے مزیّن کردیتی ہے ا...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ شفقت، نرمی اور قول و فعل میں ٹھہراؤ چیزوں کی خوب صورتی، کمال اور حسن میں اضافہ کرتا ہے اور اس بات کا ام...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "بے شک دین آسان ہے اور جب بھی دین پر سختی تھوپنے کی کوش...
جو بھی شخص دین کی فراہم کی ہوئی آسانی کو پس پشت ڈالتے ہوئے دینی اعمال میں مشکل پسندی کی روش اپنائے گا، وہ ایک نہ ایک دن عاجز و بے بس ہوکر اپنے عمل سے...
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ”آسانی پیدا کرو، مشکل میں نہ ڈالو، خوش خبری دو اور متنفر نہ کرو“۔
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم دین اور دنیا سے متعلق سبھی معاملوں میں، شرعی دائرے میں رہ کر، لوگوں کا بوجھ ہلکا کرنے، ان کو آسانی دینے اور دشواری نہ...
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ: ہم عمر رضی اللہ عنہ کے پاس تھے کہ اسی دوران انھوں نے فرمایا : "ہمیں تکلف سے منع کیا گیا ہے۔"
عمر رضی اللہ عنہ بتا رہے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کو بلا ضرورت ایسا کام کرنے یا ایسی بات کہنے سے منع کیا ہے، جس میں مشقت ہو۔

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک (کامل) مؤمن نہیں ہو سکتا، جب تک وہ اپنے بھائی کے لیے بھی وہی پسند نہ کرے، جو اپنے لیے کرتا ہے“۔

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی زوجہ عائشہ رضی اللہ عنہا آپ سے روایت کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا : ”نرمی جس چیز میں بھی ہوتی ہے، اسے مزیّن کردیتی ہے اور جس چیز سے بھی نکال لی جاتی ہے، اسے بدنما اور عیب دار کردیتی ہے“۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "بے شک دین آسان ہے اور جب بھی دین پر سختی تھوپنے کی کوشش کی جائے گی، تو دین ایسا کرنے والے پر غالب آ جائے گا۔ لہذا، عمل کے معاملے میں اعتدال سے کام لو، اگر کامل ترین صورت اپنا نہیں سکتے تو ایسے اعمال کرو جو اس سے قریب تر ہوں، اپنے رب کے پاس ملنے والے ثواب کی خوش خبری قبول کرو، اور صبح و شام اور کسی قدر رات (کی عبادت) کے ذریعے مدد حاصل کرو"۔ ایک اور روایت میں ہے: ”عمل کے معاملے میں اعتدال سے کام لو اور اگر کامل ترین صورت اپنا نہیں سکتے تو ایسے اعمال کرو جو اس سے قریب تر ہوں۔ صبح کو چلو، شام کو چلو، اور رات کے کچھ حصے میں، میانہ روی سے کام لو اور اعتدال کا دامن نہ چھوڑو، منزل مقصود کو پہنچ جاؤ گے“۔

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ”آسانی پیدا کرو، مشکل میں نہ ڈالو، خوش خبری دو اور متنفر نہ کرو“۔

انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ: ہم عمر رضی اللہ عنہ کے پاس تھے کہ اسی دوران انھوں نے فرمایا : "ہمیں تکلف سے منع کیا گیا ہے۔"

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے، تو اپنے دائیں ہاتھ سے کھائے اور جب تم میں سے کوئی شخص کوئی چیز پیے تو اپنے دائیں ہاتھ سے پیے۔ کیوں کہ شیطان اپنے بائیں ہاتھ سے کھاتا اور بائیں ہاتھ سے پیتا ہے۔"

عمر بن ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں بچہ تھا اور رسول اللہ ﷺ کی پرورش میں تھا۔ (کھاتے وقت) میرا ہاتھ برتن میں چاروں طرف گھوما کرتا تھا۔ اس لیے آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ”بچے! بسم اللہ پڑھ لیا کرو، داہنے ہاتھ سے کھایا کرو اور اپنے سامنے سے کھایا کرو۔“ چنانچہ اس کے بعد میں ہمیشہ اسی ہدایت کے مطابق کھاتا رہا۔

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ”اللہ تعالی بندے کی اس بات سے خوش ہوتا ہے کہ وہ کھانا کھائے اور اس پر اللہ کی تعریف کرے یا پانی پیے اور اس پر اللہ کی تعریف کرے“۔

سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ایک آدمی نے اللہ کے رسول ﷺ کے پاس بائیں ہاتھ سے کھانا کھایا۔ لہذا آپ نے اس سے کہا : "اپنے دائیں ہاتھ سے کھاؤ"۔ لیکن اس نے جواب دیا : میں (دائیں ہاتھ سے) کھا نہیں سکتا۔ اس پر آپ ﷺ نے (اس کے حق میں بد دعا کے طور پر) کہا : "تو ایسا کر بھی نہیں سکتا"۔ دراصل اس نے محض تکبر کی وجہ سے آپ کی بات کو ٹھکرایا تھا۔ راوی حدیث کہتے ہيں : چنانچہ وہ شخص اپنا ہاتھ اپنے منہ تک کبھی نہ لے جا سکا۔

جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے لہسن یا پیاز کھایا ہو، وہ ہم سے دور رہے - یا آپ ﷺ نے فرمایا : ہماری مسجد سے دور رہے اور اپنے گھر میں بیٹھا رہے"۔ آپ ﷺ کے پاس ایک ہانڈی لائی گئی، جس میں کچھ سبزیاں تھیں۔ آپ ﷺ کو ان کی بو آئی، تو ان کے بارے میں پوچھا۔ آپ ﷺ کو اس میں موجود سبزیوں کے بارے میں بتایا گیا۔ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا : اسے میرے کسی صحابی کے قریب کر دو۔ در اصل وہ صحابی آپ کے ساتھ تھے۔ جب اس صحابی نے (جنہیں یہ سبزی دی گئی تھی) اسے دیکھا تو انہوں نے بھی اسے کھانے کو ناپسند کیا۔ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا : "تم کھالو۔ کیوں کہ میں اس ذات سے مناجات کرتا ہوں، جس سے تم نہیں کرتے۔"

سہل بن معاذ بن انس اپنے والد سے روایت کرتے ہيں، وہ کہتے ہيں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "جس نے کھانا کھانے کے بعد یہ دعا پڑھی : "الحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنِي هَذَا وَرَزَقَنِيهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي وَلاَ قُوَّةٍ" (ساری تعریف اللہ کے لیے ہے، جس نے مجھے یہ کھانا کھلایا اور اس کى روزی دی, جب کہ اس میں میری طاقت اور قوت کا کوئی دخل نہيں ہے۔ "غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِا" تو اس کے گذشتہ سارے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔"

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں : اللہ کے رسول ﷺ کو جب چھینک آتی، تو اپنا ہاتھ یا اپنا کپڑا منہ پر رکھ لیتے اور اس سے اپنی آواز کو ہلکی یا پست کرتے۔