- اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے اسوہ پر عمل کرتے ہوئے صبح و شام اس دعا کو پڑھنا مستحب ہے۔
- بندہ اپنے تمام احوال واوقات میں اللہ کا محتاج ہے۔
- ان اذکار کو پڑھنے کا افضل وقت دن کے پہلے حصے میں فجر طلوع ہونے سے سورج طلوع ہونے تک ہے اور دن کے آخری حصے میں عصر کے بعد سے سورج ڈوبنے تک ہے۔ اگر کوئی بعد میں بھی پڑھتا ہے، یعنی صبح سورج بلند ہونے کے بعد پڑھتا ہے، تب بھی کافی ہے۔ ظہر کے بعد پڑھتا ہے، تب بھی کافی ہے اور مغرب کے بعد پڑھتا ہے، تب بھی کافی ہے۔
- حدیث کے الفاظ "وإليك النُّشور" کو صبح کے وقت سے بڑی مناسبت ہے۔ یہ الفاظ انسان کو قیامت کے دن کے اس منظر کی یاد دلاتے ہيں، جب موت کے بعد دوبارہ زندہ کیا جائے گا۔ یہ ایک نئی زندگی ہوگی۔ ایک نیا دن ہوگا، جس میں روحوں کو جسموں میں لوٹایا جائے گا۔ لوگ ہر طرف بکھرے ہوئے ہوں گے۔ اللہ کی پیدا کی ہوئی یہ نئی صبح بھی اس لیے سامنے آ رہی ہے تاکہ ابن آدم پر گواہ رہے اور اس کے اوقات و لمحات ہمارے اعمال کے خزانے بنیں۔
- اسی طرح دعا کے الفاظ "وإليك المصير" کی بھی شام کے وقت سے بڑی مناسبت ہے۔ شام کے وقت لوگ اپنے کاموں، کاروباروں اور زندگی کی دوڑ دھوپ سے واپس ہوتے ہيں۔ اپنے اپنے گھر کا رخ کرتے ہیں۔ الگ الگ جگہوں سے لوٹنے کے بعد آرام کرتے ہیں۔ اس طرح یہ الفاظ اللہ تبارک و تعالی کی طرف لوٹنے کی یاد دلاتے ہيں۔