جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو شخص اذان سننے کے بعد یہ دعا کرے: ”اللَّهُم ربِّ هذه الدَّعْوَة التَّامة، والصَّ...
حدیث کا مفہوم: نبی کریم ﷺ فرما رہے ہیں کہ جو شخص اذان سننے کے بعد یعنی جو شخص مؤذن کے اذان سے فراغت اور اختتام کے بعد یہ مسنون دعا پڑھے؛ جیسا کہ مسلم...
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "اذان اور اقامت کے درمیان کی جانے والی دعا رد نہيں ہ...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے یہاں اذان اور اقامت کے درمیان دعا کرنے کی فضیلت بتائی ہے۔ فضیلت یہ ہے کہ اس وقت کی جانے والی دعا رد نہيں ہوتی اور ق...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں : اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس ایک نابینا شخص آیا اور کہنے لگا کہ اے اللہ کے رسول! میرے پاس...
ایک نابینا شخص اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے اللہ کے رسول! میرے پاس کوئی ایسا شخص نہیں ہے، جو میری مدد کرے اور پانچ وق...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ انھوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا : "تمھارا کیا خیال ہے کہ اگر تم میں سے...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے چھوٹے گناہوں کے ازالے کے معاملے میں دن اور رات میں پانچ بار پڑھی جانے والی نمازوں کی مثال انسان کے دروازے سے بہنے...
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا کہ کون سا عمل اللہ کے نزدیک سب سے محبوب ہے؟ ت...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا گیا کہ اللہ کے نزدیک کون سا عمل سے سے زیادہ محبوب ہے؟ تو آپ نے جواب دیا : فرض نماز کو شارع کی جانب سے معتین ک...

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو شخص اذان سننے کے بعد یہ دعا کرے: ”اللَّهُم ربِّ هذه الدَّعْوَة التَّامة، والصَّلاة القَائمة، آتِ محمدا الوَسِيلَة والفَضِيلة، وابْعَثْه مَقَامًا محمودًا الَّذي وعَدْتَه“ (اے اللہ ! اس دعوتِ تامّہ کے رب اور کھڑی ہونے والی نماز کے رب! محمد (ﷺ) کو وسیلہ اور فضیلت عطا فرما اور انہیں مقام محمود پر کھڑا کر، جس کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے) توقیامت کے دن اس کے لیے میری شفاعت حلال ہو جائے گی۔

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "اذان اور اقامت کے درمیان کی جانے والی دعا رد نہيں ہوتی۔"

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں : اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس ایک نابینا شخص آیا اور کہنے لگا کہ اے اللہ کے رسول! میرے پاس کوئی رہبر نہيں ہے، جو مجھے مسجد لے آئے۔ چنانچہ اس نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے گزارش کی کہ آپ اسے گھر میں نماز پڑھنے کی رخصت دے دیں۔ آپ نے اسے رخصت دے بھی دی۔ لیکن جب وہ جانے لگا، تو آپ نے اسے بلایا اور پوچھا : "کیا تم نماز کی اذان سنتے ہو؟" اس نے جواب دیا : جی، سنتا تو ہوں، تو آپ نے کہا : "(نماز کی ندا لگانے والے کی ندا) قبول کرو۔"

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ انھوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا : "تمھارا کیا خیال ہے کہ اگر تم میں سے کسی کے دروازے سے ایک نہر بہہ رہی ہو اور وہ اس میں ہر روز پانچ مرتبہ غسل کرتا ہو، تو کیا اس کے بدن میں ذرا بھی میل کچیل باقی رہ سکے گا؟" صحابہ نے عرض کیا : اس کے بدن میں میل کچیل ذرا بھی باقی نہيں رہے گا۔ لہذا آپ نے فرمایا : "یہی مثال ہے پانچ نمازوں کی۔ ان کے ذریعے اللہ گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔"

عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا کہ کون سا عمل اللہ کے نزدیک سب سے محبوب ہے؟ تو آپ نے جواب دیا: "وقت پر نماز پڑھنا۔" انھوں نے پوچھا کہ پھر کون سا؟ تو آپ نے جواب دیا: "والدین کی فرماں برداری کرنا۔" انھوں نے پوچھا کہ پھر کون سا؟ تو آپ نے جواب دیا: "اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔" ان کا کہنا ہے کہ آپ نے مجھے ان کاموں کے بارے میں بتایا۔ اگر میں مزید پوچھتا، تو آپ اور بھی بتاتے۔

عثمان رضي الله عنه سے مروی ہے کہ میں نے رسو ل اللہﷺ کو بیان کرتے ہوئے سنا : ”جو مسلمان فرض نماز کا وقت پائے، پھر اچھی طرح وضو کرے، دل لگا کر نماز پڑھے اور اچھی طرح رکوع (اور سجدہ) کرے، تو یہ نماز اس کے ما قبل کے گناہوں کا کفارہ ہو جائے گی، جب تک کبیرہ گناہ نہ کرے اور ہمیشہ ایسا ہی ہوا کرے گا۔“

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ فرمایا کرتے تھے: ”پانچوں نمازیں، ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک اور ایک رمضان دوسرے رمضان تک اپنے مابین سرزد ہونے والے گناہوں کا کفارہ بن جاتے ہیں، بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے“۔

عمرو بن شعیب اپنے والد کے توسط سے اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے : "اپنے بچوں کو نماز کا حکم دو، جب ان کی عمر سات سال ہو جائے اور انھیں اس کے لیے مارو، جب ان کی عمر دس سال ہو جائے اور ان کے بستر الگ الگ کر دو۔"

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا : "اللہ تعالی نے فرمایا: میں نے نماز کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان آدھا آدھا بانٹ دیا ہے اور میرے بندے کے لیے وہ سب کچھ ہے، جو وہ مانگے۔ جب بندہ {الْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ} کہتا ہے، تو اللہ تعالی کہتا ہے کہ میرے بندے نے میری حمد کی۔ جب بندہ {الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ} کہتا ہے، تو اللہ تعالی کہتا ہے کہ میرے بندے نے میری ثنا کی۔ جب بندہ {مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ} کہتا ہے، تو اللہ تعالی کہتا ہے کہ میرے بندے نے میری بڑائی بیان کی -اور ایک مرتبہ کہتا ہے کہ میرے بندے نے اپنے سارے کاموں کو میرے حوالے کر دیا۔- جب بندہ {إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ} کہتا ہے تو اللہ تعالی کہتا ہے کہ یہ میرے اور میرے بندے کے بیچ ہے اور میرے بندے کے لیے وہ سب کچھ ہے، جو وہ مانگے۔ پھر جب بندہ {اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ، صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ} کہتا ہے، تو اللہ تعالی کہتا ہے کہ یہ میرے لیے ہے اور میرے بندے کے لیے وہ سب کچھ ہے، جو وہ مانگے۔

بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا : ”ہمارے اور ان (کافروں) کے درمیان جو عہد و میثاق ہے، وہ نماز ہے۔ جس نے نماز چھوڑ دی اس نے کفر کیا“

جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ میں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا: ''بے شک آدمی اور شرک و کفر کے درمیان (فاصلہ مٹانے والا عمل) نماز کا ترک کرنا ہے''۔

سالم بن ابو جعد سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ ایک شخص نے کہا: کاش میں نماز پڑھتا اور راحت حاصل کرتا، تو صحابہ نے ایک طرح سے ان کی بات کو برا جانا۔ لہذا اس نے بتایا کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے : "اے بلال! نماز قائم کرو، اس کے ذریعے مجھے راحت پہنچاؤ۔"