عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں : ہم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ مکہ سے مدینہ لوٹ رہے تھے۔ راستے میں پانی کے ایک چ...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم مکہ سے مدینہ کے سفر پر تھے۔ ساتھ میں صحابہ بھی موجود تھے۔ راستے میں پانی ملا، تو کچھ صحابہ نے عصر کی نماز کے لیے اس طر...
عمرو بن عامر انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم ہر نماز کے وقت وضو کیا کرتے تھے۔ میں نے پوچھا...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم ہر فرض نماز کے لیے وضو کیا کرتے تھے، چاہے وضو نہ بھی ٹوٹے۔ ایسا آپ اجر و ثواب حاصل کرنے کے لیے کرتے تھے۔ انسان جب ت...
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں : اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک ایک بار وضو کیا۔
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کبھی کبھی وضو کرتے وقت وضو کے سارے اعضا کو ایک ایک بار ہی دھویا کرتے تھے۔ چنانچہ ایک ہی بار چہرہ دھوتے (جس میں کلی کرن...
عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے وضو کے اعضا کو دو دو بار دھویا۔
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم وضو کرتے وقت کبھی کبھی وضو کے اعضا کو دو دو بار دھویا کرتے تھے۔ چنانچہ اپنے چہرے کو دو بار دھوتے (جس میں کلی کرنا اور...
عثمان بن عفان کے غلام حمران سے روایت ہے کہ انھوں نے دیکھا کہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے وضو کا پانی منگوایا، برتن کا پانی دونوں ہاتھوں پر تین بار ا...
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے عملی طور پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ کے وضو کا طریقہ سکھایا، تاکہ بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔ چنانچہ انھوں نے ایک برتن م...

عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں : ہم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ مکہ سے مدینہ لوٹ رہے تھے۔ راستے میں پانی کے ایک چشمے تک پہنچے، تو عصر کے وقت کچھ لوگوں نے بڑی جلد بازی دکھائی۔ جلدی جلدی وضو کر لیا۔ ہم پہنچے تو ان کی ایڑیاں چمک رہی تھیں۔ ان کو پانی نے چھوا تک نہيں تھا۔ لہذا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے۔ وضو اچھی طرح کیا کرو۔"

عمرو بن عامر انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم ہر نماز کے وقت وضو کیا کرتے تھے۔ میں نے پوچھا کہ آپ لوگ کیا کرتھے تھے، تو انھوں نے جواب دیا : ہمارے لیے وضو اس وقت تک کافی ہو جاتا تھا، جب تک وضو ٹوٹ نہ جائے۔

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں : اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک ایک بار وضو کیا۔

عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے وضو کے اعضا کو دو دو بار دھویا۔

عثمان بن عفان کے غلام حمران سے روایت ہے کہ انھوں نے دیکھا کہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے وضو کا پانی منگوایا، برتن کا پانی دونوں ہاتھوں پر تین بار انڈیلا، ان کو تین بار دھویا، پھر وضو کے پانی میں دائیں ہاتھ کو داخل کیا، پھر کلی کی، ناک میں پانی چڑھایا اور ناک جھاڑا، پھر چہرے کو تین بار اور دونوں ہاتھوں کو تین بار کہنیوں سمیت دھویا، پھر سر کا مسح کیا، پھر ہر ایک پیر کو تین تین بار دھویا اور اس کے بعد فرمایا: میں نے دیکھا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا اور اس کے بعد فرمایا: "جس نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا اور پھر دو رکعت نماز پڑھی، جس میں اس نے اپنے جی میں کوئی بات نہ کی، اللہ تعالی اس کے گزشتہ سب گناہ معاف کر دیتا ہے۔“

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی وضو کرے، تو اپنی ناک میں پانی ڈال کر ناک جھاڑے، اور جو ڈھیلوں سے اسنتجا کرے، وہ طاق عدد میں ڈھیلے استعمال کرے۔ اور جب تم میں سے کوئی نیند سے جاگے، تو اپنے ہاتھوں کو وضو کے پانی میں ڈالنے سے پہلے دھو لے، کیوں کہ تم میں سے کسی کو نہیں پتہ کہ رات کے وقت اس کا ہاتھ کہاں کہاں گیا ہے؟" صحیح مسلم کے الفاظ ہيں : "جب تم میں سے کوئی نیند سے جاگے، تو اپنے ہاتھ کو برتن میں اس وقت تک نہ ڈبوئے، جب تک اسے تین بار نہ دھو لے۔ کیوں کہ اسے نہیں پتہ کہ رات کے وقت اس کا ہاتھ کہاں کہاں گیا ہے۔"

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم دو قبروں کے پاس سے گزرے، تو فرمایا : "ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے اور وہ بھی عذاب کسی بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں دیا جا رہا ہے۔ دونوں میں سے ایک شخص پیشاب سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا شخص لگائی بجھائی کرتا پھرتا تھا۔" پھر ایک تازہ شاخ لی، اسے آدھا آدھا پھاڑا اور ایک ایک حصہ دونوں قبروں پر گاڑ دیا۔ صحابہ نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول! آپ نے ایسا کیوں کیا؟ تو آپ نے جواب دیا: "شاید ان دونوں کا عذاب اس وقت تک کے لیے ہلکا کر دیا جائے، جب تک یہ دونوں شاخیں سوکھ نہ جائیں۔"

انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم جب قضائے حاجت کی جگہ میں داخل ہوتے، تو یہ دعا پڑھتے : "اے اللہ! میں ناپاک جنوں اور ناپاک جنیوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔"

امّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ: اللہ کے نبی صلى الله عليه وسلم جب قضائے حاجت کی جگہ سے باہر آتے تو فرماتے: "غفرانك" (اے اللہ! میں تیری مغفرت چاہتا ہوں)

عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مسواک منہ کی پاکیزگی اور رب کی رضا کا موجب ہے“۔

حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں : اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم جب رات کى نیند سے بیدار ہوتے، تو اپنے منہ کو مسواک سے رگڑ کر صاف کرتے۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اگر مجھے اپنی امت کے مشقت میں پڑنے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے لیے مسواک کرنے کا حکم دے دیتا“۔