ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا: "اللہ تعالیٰ زمین کو اپنی مُٹھی میں لے گا...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ قیامت کے دن اللہ زمین کو سمیٹ کر اپنی مٹھی میں لے لے گا اور آسمان کو اپنے دائیں ہاتھ میں لپیٹ لے گا اور ا...
امّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہيں : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم میرے یہاں آئے تو دیکھا کہ میں نے اپنے ایک طاق پر ایک کپڑا...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم اپنے گھر میں عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لے گئے، تو دیکھا کہ انھوں نے ایک طاق پر ایک پردہ لگا رکھا ہے، جس پر جان...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: "اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، وہ وقت بہت ہی نزدیک ہے، جب تمھ...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم قسم کھاکر بتا رہے ہیں کہ عیسی علیہ السلام کے اترنے کا وقت بہت نزدیک ہے۔ وہ لوگوں کے درمیان شریعت محمدی کے مطابق انصاف...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے اپنے چچا سے فرمایا: "لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ" کہہ دیجیے، میں قیامت کے دن آپ کے لیے اس...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا سے، جب کہ وہ مرض الموت میں تھے، یہ مطالبہ کیا کہ وہ لا الہ الا اللہ کا اقرار کر لیں، تاکہ آپ اس کی بدولت قی...
عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "”میرے حوض کا پھیلاؤ ایک مہینے کی مسافت کے برابر ہوگا۔ اس کا...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے کہ قیامت کے دن آپ کے پاس ایک حوض ہوگا، جس کی لمبائی ایک مہینے کی مسافت کے برابر ہوگی اور اس کی چوڑائی بھی ا...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا: "اللہ تعالیٰ زمین کو اپنی مُٹھی میں لے گا اور آسمان کو داہنے ہاتھ میں لپیٹ لے گا اور اس کے بعد کہے گا : میں بادشاہ ہوں؛ زمین کے بادشاہ کہاں گئے؟"
امّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہيں : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم میرے یہاں آئے تو دیکھا کہ میں نے اپنے ایک طاق پر ایک کپڑا ڈال رکھا ہے، جس پر تصویریں بنی ہوئی تھیں۔ اس پر نظر پڑتے ہی آپ نے اسے کھینچ کر ہٹا ڈالا، آپ کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور فرمایا : "اے عائشہ! قیامت کے دن سب سے سخت عذاب ان لوگوں کو دیا جائے گا، جو عمل تخلیق میں اللہ کے مشابہ ہونا چاہتے ہيں۔" عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہيں : لہذا ہم نے اسے پھاڑکر اس سے ایک یا دو تکیے بنا لیے۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: "اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، وہ وقت بہت ہی نزدیک ہے، جب تمھارے درمیان مریم کا بیٹا اترے گا۔ اس وقت وہ منصف حاکم ہوگا۔ صلیب توڑ دے گا۔ خنزیر کو قتل کرے گا۔ جزیہ ختم کر دے گا۔ مال کی اس قدر بہتات ہوگی کہ کوئی اسے قبول نہیں کرے گا۔"
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے اپنے چچا سے فرمایا: "لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ" کہہ دیجیے، میں قیامت کے دن آپ کے لیے اس کےبارے میں گواہ بن جاؤں گا۔‘‘ انہوں نے (جواب میں) کہا: اگر مجھے یہ ڈر نہ ہوتا کہ قریش مجھے عار دلائیں گے، کہیں گے کہ اسے (موت کی) گھبراہٹ نےاس بات پر آمادہ کیا ہے، تو میں یہ کلمہ پڑھ کر تمہاری آنکھیں ٹھنڈی کر دیتا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: "آپ جسے چاہتے ہوں اسے راہ راست پر نہیں لا سکتے، لیکن اللہ تعالیٰ جسے چاہے راہ راست پر لے آتا ہے۔" [القصص: 56].
عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "”میرے حوض کا پھیلاؤ ایک مہینے کی مسافت کے برابر ہوگا۔ اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور اس کی خوش بو کستوری سے زیادہ عمدہ ہوگی۔ اس کے آب خورے آسمان کے ستاروں کی طرح ہوں گے۔ جو شخص اس حوض کا پانی پی لے گا، وہ کبھی پیاسا نہیں ہوگا۔“
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’موت کو ایک سفید و سیاہ رنگ کے مینڈھے کی شکل میں لایا جائے گا۔ پھر ایک آواز دینے والا آواز دے گا: اے اہل جنت! وہ گردنیں اٹھا کر اس کی طرف دیکھیں گے۔ وہ کہے گا : کیا تم اس کو پہچانتے ہو؟ وہ جواب دیں گے: جی ہاں! یہ موت ہے۔ ان میں سے ہر شخص اسے دیکھ چکا ہو گا۔ پھر وہ منادی کرنے والا آواز دے گا : اے اہل جہنم! وہ گردنیں اٹھا کر اس کی طرف دیکھیں گے۔ وہ کہے گا : تم اس کو پہچانتے ہو؟ وہ اس کو پہچانتے ہوئے جواب دیں گے : جی ہاں، یہ موت ہے۔ ان میں سے ہر شخص اسے دیکھ چکا ہو گا۔ پھر اس مینڈھے کو ذبح کیا جائے گا اور اعلان کرنے والا آواز دے گا : اے اہل جنت! ہمیشہ جنت میں رہو، تمھیں موت نہيں آنی ہے۔ اور اے اہل دوزخ! تم ہمیشہ دوزخ میں رہو، اب تمھیں موت نہيں آنی ہے۔ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: {وَأَنذِرْهُمْ يَوْمَ ٱلْحَسْرَةِ إِذْ قُضِىَ ٱلْأَمْرُ وَهُمْ فِى غَفْلَةٍ} [سورۃ مریم: 39] یعنی یہ دنیا دار غفلت میں پڑے ہیں اور یہ ایمان نہیں لا رہے۔‘‘
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ انھوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا: ”اگر تم اللہ پر ویسے بھروسہ کرو، جیسا کہ بھروسہ کرنے کا حق ہے، تو تمہیں ایسے رزق دیا جائے، جیسے پرندوں کو رزق دیا جاتا ہے۔ وہ صبح خالی پیٹ نکلتے ہیں اور شام کو آسودہ حال واپس آتے ہیں“۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: "سوار پیدل چلنے والے کو، پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے کو اور کم تعداد والے زیادہ تعداد والوں کو سلام کريں۔"
ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہيں کہ اللہ تعالی نے فرمایا : "اے میرے بندو! میں نے ظلم کو اپنے اوپر حرام کر لیا ہے اور اسےتمہارے درمیان بھی حرام قرار دیا ہے۔ لہٰذا تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو۔ اے میرے بندو! تم سب گمراہ ہو، سوائے اس کے جسے میں ہدایت سے نواز دوں۔ لہذا تم مجھ سے ہدایت مانگو، میں تمہیں ہدایت دوں گا۔ اے میرے بندو! تم سب بھوکے ہو، سوائے اس کے جسے میں کھلاؤں۔ لہذا تم مجھ سے کھانا مانگو، میں تمہیں کھانا دوں گا۔ اے میرے بندو! تم سب ننگے ہو، سواۓ اس کے جسے میں لباس پہناؤں۔ لہذا تم مجھ سے لباس مانگو، میں تمہیں لباس دوں گا۔ اے میرے بندو! تم سب دن رات گناہ کرتے ہو اور میں سارے گناہوں کو بخش دیتا ہوں۔ لہذا تم مجھ سے بخشش مانگو۔ میں تمہیں بخش دوں گا۔ اے میرے بندو! تم سب کی رسائی مجھے نقصان پہنچانے تک نہیں ہو سکتی کہ تم مجھے نقصان پہنچاؤ اور نہ تمہاری رسائی مجھے نفع پہنچانے تک ہو سکتی ہے کہ تم مجھے نفع پہنچاؤ۔ اے میرے بندو! اگر تمھارے پہلے کے لوگ اور تمھارے بعد کے لوگ اور تمھارے انسان اور تمھارے جنّات تم میں سب سے زیادہ متقی شخص کے دل جیسے ہوجائیں تو اس سے میری سلطنت میں کچھ اضافہ نہ ہوگا۔ اے میرے بندو! اگر تمھارے پہلے کے لوگ اور تمھارے بعد کے لوگ اور تمھارے انسان اور تمھارے جنّات, تم میں سب سے زیادہ فاجر شخص کے دل جیسے ہوجائیں، تو اس سے میری سلطنت میں کچھ کمی نہ ہوگی۔ اے میرے بندو! اگر تمھارے پہلے کے لوگ اور تمھارے بعد کے لوگ، تمھارے انسان اور تمھارے جنّات ایک کھلے میدان میں کھڑے ہو جائیں اور سب مجھ سے مانگیں اور میں ہر انسان کو اس کی طلب کردہ چیز دے دوں، تو اس سے میرے خزانوں میں اس سے زیادہ کمی نہیں ہوگی، جتنی کمی ایک سوئی کو سمندر میں ڈبو کر نکالنے سے سمندر کے پانی میں ہوتی ہے۔ اے میرے بندو! یہ تمہارے اعمال ہیں کہ جنہیں میں شمار کر رہا ہوں اور پھر میں تمہیں ان کا پورا پورا بدلہ دوں گا۔ لہذا جو شخص بھلائی پائے، وہ اللہ کا شکر ادا کرے اور جو اس کے علاوہ پائے، وہ اپنے ہی نفس کو ملامت کرے۔”
جابر بن عبد الله رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : "ظلم سے بچو، کیوں کہ ظلم قیامت کے دن تاریکیاں لائے گا۔ بخل و حرص سے بچو، اس لیے کہ اسی بخل و حرص نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کردیا۔ اسی بخل و حرص نے انھیں اس بات پر آمادہ کیا کہ وہ آپس میں خون خرابہ کریں اور حرام کردہ چیزوں کو حلال کرلیں۔
ابو موسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”ویسے تو اللہ تعالی ظالم کو مہلت دیتا ہے، لیکن جب اسے پکڑتا ہے تو پھر نہیں چھوڑتا۔" پھر آپ ﷺ نے یہ آیت پڑھی : {وَكَذَٰلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَىٰ وَهِيَ ظَالِمَةٌ ۚ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ} (تیرے پروردگار کی پکڑ کا یہی طریقہ ہے، جب کہ وه بستیوں کے رہنے والے ﻇالموں کو پکڑتا ہے۔ بےشک اس کی پکڑ دکھ دینے والی اور نہایت سخت ہے)۔ [سورہ ہود : 102]