جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو وفات سے پانچ دن پہلے کہتے ہوئے سنا: "میں اللہ تعالی کے سامنے اس چیز سے بری ہوں ک...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اللہ کے یہاں اپنے مقام و مرتبہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آپ محبت کے اعلی درجے پر فائز ہیں۔ آپ کو اللہ کے یہاں محبت...
ابو الہیّاج اسدی کہتے ہیں: علی رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا : کیا میں تمہیں اس مشن پر نہ بھیجوں، جس پر مجھے رسول اللہﷺ نے بھیجا تھا؟ (آپ نے مجھے یہ ہدای...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم اپنے ساتھیوں کو یہ کہہ کر بھیجتے تھے کہ جب انھیں کسی ذی روح کی صورت ملے، چاہے مجسم ہو یا غیر مجسم، تو ہٹا دیں یا مٹا د...
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "بدشگونی شرک ہے، بدشگونی شرک ہے، بدشگونی شرک ہے۔...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے کسی بھی سنی جانے والی یا دیکھی جانے والی چیز، جیسے پرندے، جانور، معذور انسان، عدد یا دن وغیرہ سے برا شگون لینے سے خ...
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "وہ شخص ہم میں سے نہیں، جس نے بدشکونی لی, یا جس کے لیے بدشگونی لی...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے کچھ مخصوص کام کے بارے میں فرمایا کہ میری امت کے جو لوگ ایسے کام کریں گے وہ ہم میں سے نہیں ہیں۔ یہ کام کچھ اس طرح ہی...
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "بیماری کا ایک سے دوسرے کو لگ جانا اور بد شگونی لینا کوئی چیز نہیں...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ عہد جاہلیت کے لوگوں کا یہ عقیدہ باطل ہے کہ بیماری اللہ کے فیصلے اور اس کی لکھی تقدیر کے بغیر ہی ایک شخص...

جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو وفات سے پانچ دن پہلے کہتے ہوئے سنا: "میں اللہ تعالی کے سامنے اس چیز سے بری ہوں کہ تم میں سے کسی کو اپنا خلیل (سب سے پیارا دوست) بناؤں؛ کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنا خلیل بنایا ہے، جیسا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خلیل بنایا تھا اور اگر میں اپنی امت میں سے کسی کو اپنا خلیل بناتا، تو ابوبکر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو بناتا۔ خبردار! بے شک تم سے پہلے لوگ اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا کرتے تھے۔ لہذا خبردارتم قبروں کو سجدہ گاہ نہ بنانا، میں تمھیں اس سے منع کرتا ہوں“۔

ابو الہیّاج اسدی کہتے ہیں: علی رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا : کیا میں تمہیں اس مشن پر نہ بھیجوں، جس پر مجھے رسول اللہﷺ نے بھیجا تھا؟ (آپ نے مجھے یہ ہدایت دے کر بھیجا تھا کہ) تم سے ایسا کوئی مجسمہ نہ چھوٹنے پائے، جسے تم نے مٹا نہ دیا ہو اور کوئی اسی اونچی قبر نہ چھوٹنے پائے، جسے تم نے برابر نہ کر دیا ہو۔

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "بدشگونی شرک ہے، بدشگونی شرک ہے، بدشگونی شرک ہے۔ -آپ نے یہ بات تین بار کہی-" ویسے ہم میں سے ہر شخص کے دل میں اس طرح کی بات آتی ہے، لیکن اللہ عز و جل توکل کے ذریعے اسے ختم کر دیتا ہے۔

عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "وہ شخص ہم میں سے نہیں، جس نے بدشکونی لی, یا جس کے لیے بدشگونی لی گئی، جس نے کہانت کی یا جس کے لیے کہانت کی گئی, یا جس نے جادو کیا یا جس کے لیے جادو کیا گيا۔ جس نے کوئی گرہ لگائی اور جو کسی کاہن کے پاس گیا اور اس کی بات کو سچ مانا، اس نے اس شریعت کا انکار کیا، جو محمد صلی اللہ علیہ و سلم پر اتاری گئی ہے۔"

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "بیماری کا ایک سے دوسرے کو لگ جانا اور بد شگونی لینا کوئی چیز نہیں۔ البتہ مجھے فال اچھی لگتی ہے"۔ صحابہ کرام نے پوچھا : فال کیا چیز ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”اچھی بات“۔

زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ کے مقام پر ہمیں نماز فجر پڑھائی۔ اس دن رات کو بارش ہوئی تھی۔ نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف منہ کر کے فرمایا: ’’تم جانتے ہو کہ تمہارے رب نے کیا فرمایا ہے؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا : ’’(اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے کہ) میرے کچھ بندوں نے مجھ پر ایمان کے ساتھ صبح کی اور کچھ بندوں نے کفر کے ساتھ صبح کی۔ جس نے کہا کہ اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے ہم پر بارش ہوئی وہ تو میرا مؤمن بندہ اور ستارے کا منکر ہے اور جس نے کہا کہ ہم پر فلاں ستارے کی وجہ سے بارش ہوئی وہ میرا منکر اور ستارے پر ایمان لانے والا ہے۔‘‘

عقبہ بن عامر الجہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس ایک جماعت آئی، جن میں نو لوگوں سے آپ نے بیعت لی اور ایک شخص سے بیعت نہیں لی۔ لہذا انھوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! یہ کیا ماجرا ہے کہ آپ نے نو لوگوں سے بیعت لی اور اسے چھوڑ دیا؟ آپ نے جواب دیا : "اس نے تعویذ باندھ رکھا ہے۔" چنانچہ اس نے اپنا ہاتھ اندر ڈالا اور اسے کاٹ دیا۔ تب جاکر آپ نے اس سے بیعت لی اور فرمایا : "جس نے تعویڈ لٹکایا، اس نے شرک کیا۔"

عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: ”منتر، تعویذ اور ٹوٹکے سب شرک ہیں“۔

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی ایک زوجہ سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا : ”جو کسی عرّاف (غیبی امور کے جاننے کا دعوی رکھنے والے) کے پاس آئے اور اس سے کسی چیز کے متعلق پوچھے، تو چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں کی جائے گی“۔

عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انھوں نے ایک شخص کو "نہيں، کعبہ کی قسم" کہتے ہوئے سنا، تو فرمایا : غیراللہ کی قسم کھائی نہیں جائے گی، کیوں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا ہے : "”جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی، اس نے کفر کیا یا شرک کیا“۔

ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :”جس نے امانت کی قسم کھائی، وہ ہم میں سے نہیں“۔

ابو موسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں : میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس اشعری قبیلے کے کچھ لوگوں کے ساتھ پہنچا۔ میں نے آپ سے سواری مانگی، تو آپ نے کہا : "اللہ کی قسم! میں تمھیں سواری نہيں دے سکتا اور نہ میرے پاس کوئی سواری ہے، جو تمھیں دے سکوں۔" پھر ہم وہاں جتنی دیر اللہ نے چاہا، اتنی دیر رکے۔ اسی درمیان آپ کے پاس کچھ اونٹ آ گئے، تو آپ نے ہمیں تین اونٹ دینے کا حکم دیا۔ جب ہم چل پڑے، تو ہمارے بیچ کے کچھ لوگوں نے دوسرے لوگوں سے کہا : اللہ ہمارے لیے برکت نہ دے۔ ہم نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آکر سواری مانگی اور آپ نے قسم کھاکر بتایا کہ ہمیں سواری نہيں دے سکیں گے اور پھر دے دی۔ ابو موسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : چنانچہ ہم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آئے اور آپ کے سامنے اس کا ذکر کیا، تو آپ نے کہا : "سواری میں نے تمھیں نہيں دی ہے۔ سواری تو تمھیں اللہ نے دی ہے۔ جہاں تک میری بات ہے، تو اللہ کی قسم! اگر اللہ نے چاہا، تو جب بھی میں کسی بات کی قسم کھاؤں گا اور دوسری بات کو اس سے بہتر دیکھوں گا، تو اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دوں گا اور وہی کروں گا، جو بہتر ہو۔"