حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "اس طرح مت کہو کہ جو اللہ چاہے اور فلاں چاہے، بلکہ یہ کہو کہ جو اللہ چاہ...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اس بات سے منع کیا ہے کہ ایک مسلمان دوران گفتگو "جو اللہ چاہے اور جو فلاں چاہے" کہے۔ یا اسی طرح "جو اللہ اور فلاں چا...
محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "بلاشبہ مجھے تم پر جس چیز کا خوف سب سے زیادہ ہے، وہ شرک اصغر ہ...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ آپ کو اپنی امت کے بارے میں جس چیز کا خوف سب سے زیادہ ہے، وہ شرک اصغر ہے۔ شرک اصغر سے مراد دراصل ریا ہے۔...
ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’”کوئی شخص کسی دوسرے شخص پر تہمت نہ لگائے کیونکہ اگر وہ ایسا نہ ہوا تو یہ تہمت اسی کی...
نبی ﷺ نے اس بات کو حرام قرار دیا کہ آدمی اپنے کسی ساتھی کو اے فاسق یا اے کافر کہہ کر بلائے۔ کیونکہ اگر اس کا ساتھی ایسا نہیں ہوا تو وہ بات اپنے کہنے و...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا : "لوگوں کے اندر پائی جانے والی دو باتیں کفر کی باتیں ہیں : حسب و نسب پر ط...
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ لوگوں کے اندر پائی جانے والی دو باتوں کے بارے میں بتا رہے ہیں کہ وہ دراصل کفر کے اعمال اور جاہلیت کے اخلاق ہیں۔ یہ دونوں اع...
ابو مَرثَد غَنَوی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "قبروں پر مت بیٹھو اور ان کی جانب منہ کرکے نما...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے قبروں کے اوپر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے۔
اسی طرح قبروں کی جانب اس طرح منہ کرکے نماز پڑھنے سے منع کیا ہے کہ قبر نما...
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "اس طرح مت کہو کہ جو اللہ چاہے اور فلاں چاہے، بلکہ یہ کہو کہ جو اللہ چاہے اور اس کے بعد پھر جو فلاں چاہے۔"
محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "بلاشبہ مجھے تم پر جس چیز کا خوف سب سے زیادہ ہے، وہ شرک اصغر ہے۔" صحابہ نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول! شرک اصغر کیا ہے؟ آپ نے جواب دیا : "ریا۔ اللہ عز و جل قیامت کے دن اس طرح کے لوگوں سے کہے گا : ان لوگوں کے پاس جاؤ، جن کو دکھانے کے لیے تم دنیا میں عمل کرتے تھے۔ دیکھو، کیا تم ان کے یہاں بدلہ پاتے ہو؟"
ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’”کوئی شخص کسی دوسرے شخص پر تہمت نہ لگائے کیونکہ اگر وہ ایسا نہ ہوا تو یہ تہمت اسی کی طرف لوٹ آتی ہے“۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا : "لوگوں کے اندر پائی جانے والی دو باتیں کفر کی باتیں ہیں : حسب و نسب پر طعنہ کسنا اور میت پر نوحہ کرنا۔"
ابو مَرثَد غَنَوی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "قبروں پر مت بیٹھو اور ان کی جانب منہ کرکے نماز نہ پڑھو۔"
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "شیطان تم میں سے کسی کے پاس آتا ہے اور اس سے کہتا ہے: یہ کس نے پیدا کیا؟ وہ کس نے پیدا کیا؟ حتی کہ سوال کرنے لگتا ہے کہ تیرے رب کو کس نے پیدا کیا؟ لہٰذا جب نوبت یہاں تک آپہنچے تو اسے اللہ تعالیٰ سے پناہ طلب کرنا چاہیے اور اس شیطانی خیال کو ترک کر دینا چاہیے"۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے کہا : ’’اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : جس شخص نے میرے کسی ولی سے دشمنی کی، میرا اس کے ساتھ اعلان جنگ ہے۔ میرا بندہ جن چیزوں سے مجھ سے قریب ہوتا ہے، ان میں سب سے محبوب وہ چیزیں ہیں، جو میں نے اس پر فرض قراردی ہیں۔ میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں۔ جب میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں، تو پھر (اس کے نتیجے میں) مَیں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے، اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے، اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے اور اس کا پیر بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے۔ اگر وہ مجھ سے کسی چیز کا سوال کرتا ہے تو میں اسے ضرور دیتا ہوں، اگر وہ کسی چیز سے میری پناہ چاہتا ہے تو میں اسے پناہ ضرور دیتا ہوں اور کسی چیز کے کرنے میں مجھے اتنا تردد نہیں ہوتا جتنا تردد مومن کی روح قبض کرنے پر ہوتا ہے، جو موت کو ناپسند کرتا ہے اور مجھے اسے کسى ناگوار خاطر چیز میں ڈالنا ناپسند ہوتا ہے‘‘۔
عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں: ایک دن اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم ہمارے بیچ کھڑے ہوئے اور ایسا متاثر کرنے والا وعظ فرمایا کہ ہمارے دل دہل گئے اور آنکھیں بہہ پڑیں۔ لہذا کسی نے کہا کہ اے اللہ کے رسول! آپ نے ایسا وعظ فرمایا ہے، جو الوداعی وعظ معلوم ہوتا ہے۔ لہذا آپ ہمیں کچھ وصیت فرمائیں۔ چنانچہ فرمایا : "تم اللہ سے ڈرتے رہنا اور اپنے حکمرانوں کا حکم سننا اور ماننا۔ خواہ حکمراں ایک حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو۔ تم میرے بعد بہت زیادہ اختلاف دیکھو گے۔ لہذا تم میری سنت اور میرے نیک اور ہدایت یاب خلفاء کی سنت پر چلتے رہنا۔ اسے اپنے داڑھوں سے پکڑے رہنا۔ اور دیکھو، دین کے نام پر سامنے آنے والی نت نئی چیزوں سے دور رہنا۔ کیوں کہ ہر بدعت (دین کے نام پر سامنے آنے والی نئی چیز) گمراہی ہے۔"
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”جو (امیر کی) اطاعت سے نکل جائے اور (مسلمانوں کی) جماعت چھوڑ دے اور اسی حال میں اس کی موت ہو جائے، تو ایسی موت جاہلیت کی موت ہے۔ جو شخص ایسے جھنڈے تلے لڑائی لڑے، جس کا مقصد واضح نہ ہو، وہ عصبیت کی بنا پر غصے میں آتا ہو، يا عصبیت کی دعوت دیتا ہو یا عصبیت کا تعاون کرتا ہو، پھر اسی حالت میں مارا جائے، تو اس کی موت جاہلیت والی موت ہے۔ جو میری امت کے خلاف لڑائی کے لیے نکلے اس طور پر کہ امت کے نیک و برے لوگ سبھی کو مارے، نہ مؤمن کو چھوڑے نہ معاہد کے عہد کو نبھائے، ایسا شخص مجھ میں سے نہيں ہے اور میں اس میں سے نہیں ہوں۔"
معقل بن یسار مزنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا: ”جس بندے کو اللہ کسی رعایا کا نگران بناتا ہے اور مرنے کے دن وہ اس حالت میں مرتا ہے کہ اپنی رعیت کے ساتھ دھوکا کر رہا ہوتا ہے، تو اللہ اس پر جنت حرام کر دیتا ہے“۔