ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: "آدمی اپنے دوست کے دین پر ہو تا ہے، لہٰذا تم میں سے ہر شخص کو یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ کس...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا ہے کہ ایک انسان کی سیرت اور اخلاق ویسے ہی ہوا کرتے ہیں، جیسے اس کے ساتھی اور دوست کے ہوا کرتے ہیں۔ دوستی کا ا...
تمیم داری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا : "یہ دین ہر اس جگہ تک پہنچ کر رہے گا جہاں...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ عن قریب یہ دین روئے زمین کے تمام گوشوں میں پھیل جائے گا۔ جہاں بھی رات اور دن کا سلسلہ ہے، وہاں یہ دین پہن...
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : "قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! اس امت کا کوئی بھی انسان جو میرے بارے می...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم اللہ کی قسم کھا کر بتا رہے ہیں کہ اس امت کا جو بھی شخص آپ کے بارے میں سنے گا، خواہ یہودی ہو ، عیسائی ہو یا کوئی اور، پ...
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے عَقَبَہ کی صبح، جب کہ آپ اپنی اونٹنی پر سوار تھے، فرمایا: "میرے لی...
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بتا رہے ہیں کہ وہ حجۃ الوداع کے موقع پر، قربانی کے دن، جمرہ عقبہ میں کنکر مارنے کی صبح اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم...
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "غلو کرنے والے ہلاک ہو گئے۔" یہ بات آپ نے تین...
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم -آسمانی ہدایت اور دلیل کے بغیر- اپنے دین و دنیا اور اپنے اقوال و افعال میں بال کی کھال نکالنے والوں اور اللہ کے رسول ص...

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: "آدمی اپنے دوست کے دین پر ہو تا ہے، لہٰذا تم میں سے ہر شخص کو یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ کس سے دوستی کررہا ہے۔"

تمیم داری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا : "یہ دین ہر اس جگہ تک پہنچ کر رہے گا جہاں دن اور رات کا چکر چلتا ہے اور اللہ کوئی کچا پکا گھر ایسا نہیں چھوڑے گا جہاں اس دین کو داخل نہ کر دے، خواہ اسے عزت کے ساتھ قبول کر لیا جائے یا اسے رد کر کے (دنیا و آخرت کی) ذلت قبول کر لی جائے؛ ایسی عزت جو اللہ اسلام کے ذریعے عطا کرے گا اور ایسی ذلت جس سے اللہ کفر کی وجہ سے دوچار کرے گا۔" تمیم داری رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ اس فرمان رسول ﷺ کی صداقت میں نے اپنے خاندان میں دیکھی ہے کہ ان میں سے جو مسلمان ہوگیا، اسے خیر، شرافت اور عزت نصیب ہوئی اور جو کافر رہا، اسے ذلت، رسوائی اور جزیہ کا سامنا کرنا پڑا۔

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : "قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! اس امت کا کوئی بھی انسان جو میرے بارے میں سنے، وہ یہودی ہو یا نصرانی اور وہ اس شریعت پر ایمان نہ لائے، جسے دے کر میں بھیجا گیا ہوں اور اسی حالت میں اس کی موت ہو جائے، تو وہ جہنمی ہوگا"۔

ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے عَقَبَہ کی صبح، جب کہ آپ اپنی اونٹنی پر سوار تھے، فرمایا: "میرے لیے کچھ کنکر چن کر لاؤ۔" چنانچہ میں نے سات کنکر چن کر پیش کیے، جو چنے کے دانے کے برابر تھے۔ آپ انھیں اپنی ہتھیلی میں رکھ کر جھاڑنے لگے اور کہنے لگے : "اسی طرح کے کنکر مارا کرو"۔ پھر فرمایا : "لوگو، دین میں غلو سے بچو۔ کیوں کہ دین میں غلو نے ہی تم سے پہلے کے لوگوں کو ہلاک کیا ہے۔"

عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "غلو کرنے والے ہلاک ہو گئے۔" یہ بات آپ نے تین بار فرمائی۔

عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "یہودی وہ لوگ ہیں، جو اللہ کے غضب کے شکار ہوئے اور نصاری وہ لوگ ہيں، جو گمراہی میں پڑ گئے۔"

عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے : "اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے سے پچاس ہزار سال پہلے مخلوقات کی تقدیریں تحریر فرما دیں تھیں"۔ فرمایا : اوراس وقت اس کا عرش پانی پر تھا"۔

عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہيں : رسول اللہ ﷺ، جو صادق اور مصدوق ہیں، نے بیان فرمایا: ’’تم میں سے ہر ایک کی پیدائش کی بنیاد اس کی ماں کے پیٹ میں (نطفہ امتزاج کی شکل میں) چالیس دن اور چالیس رات تک رہتی ہے۔ پھر اتنے ہی دنوں تک گاڑھے اور جامد خون کی صورت میں رہتی ہے۔ اس کے بعد اتنے ہی دنوں تک گوشت کے لوتھڑے کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ ایک فرشتے کو چار باتوں کا حکم دے کر بھیجتا ہے۔ وہ اس کی روزی، اس کی موت، اس کا عمل و کردار، اور اس کا نیک بخت یا بدبخت ہونا لکھتا ہے۔ اس کے بعد اس میں روح پھونک دی جاتی ہے۔ کوئی شخص زندگی بھر اہل جنت کے عمل کرتا ہے اور جب اس کے اور جنت کے درمیان صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو لکھی ہوئی تقدیر اس کے آگے آجاتی ہے اور وہ اہل جہنم کے عمل کرکے جہنم میں داخل ہوجاتا ہے۔ اسی طرح کوئی شخص زندگی بھر اہل جہنم کے عمل کرتا ہے اور جب اس کے اور جہنم کے درمیان صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو لکھی ہوئی تقدیر اس کے آگے آجاتی ہے اور وہ اہل جنت کے عمل کرکے جنت میں داخل ہو جاتا ہے۔‘‘

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "جنت تمہارے جوتے کے تسمے سے بھی زیادہ تمہارے قریب ہے اور اسی طرح دوزخ بھی۔"

ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ہے: ”جہنم کو خواہشات سے ڈھانپ دیا گیا ہے اور جنت کو ناگوار چیزوں سے ڈھانپ دیا گیا ہے“۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب اللہ تعالیٰ نے جنت اور جہنم کو پیدا کیا، تو جبریل علیہ السلام کو جنت کی طرف بھیجا اور فرمایا: جاؤ، جنت اور اس میں جنتیوں کے لیے بنائی ہوئی چیزوں کو دیکھو۔ انہوں نے جا کر دیکھا، پھر واپس آئے اور کہنے لگے: تیری عزت کی قسم! جو شخص بھی جنت کے بارے میں سنے گا، ضرور اس میں داخل ہوگا۔ چناں چہ اللہ تعالیٰ نے حکم دیا، تو جنت کو ناگوار چیزوں سے گھیر دیا گیا۔ بعد ازاں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اب پھر جاؤ، جنت اور اس میں جنتیوں کے لیے بنائی ہوئی چیزوں کو دیکھو۔ انہوں نے جا کر دیکھا تو پایا کہ جنت کو ناگوار چیزوں سے گھیر دیا گيا ہے۔ چناں چہ واپس آکر کہا : تیری عزت کی قسم! مجھے خطرہ ہے کہ کوئی بھی شخص اس میں داخل نہیں ہو سکے گا۔ اس کے بعد اللہ تعالی نے فرمایا: ”جاؤ جہنم اور اس کے اندر میں نے اہل جہنم کے لیے جو کچھ تیار کیا ہے، اسے دیکھو۔ انہوں نے جاکر دیکھا تو آگ کے شعلے ایک دوسرے سے ٹکرا رہے تھے۔ چناں چہ واپس آکر کہنے لگے: تیری عزت کی قسم! کوئی اس میں داخل نہیں ہوگا۔ چناں چہ اللہ تعالیٰ نے حکم دیا، تو اسے خواہشات سے گھیر دیا گیا۔ پھر فرمایا: اب جا کر دیکھو۔ انہوں نے جاکر دیکھا تو پایا کہ اسے خواہشات سے گھیر دیا گیا ہے۔ لہذا واپس آکر کہنے لگے: تیری عزت کی قسم! مجھے خطرہ ہے کہ کوئی بھی شخص اس سے بچ نہیں سکے گا۔ ہر شخص اس میں داخل ہوگا"۔

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تمھاری دنیا کی آگ، جہنم کی آگ کا سترواں (70) حصہ ہے۔‘‘ عرض کیا گیا : اللہ کے رسول اللہ ﷺ! یہ دنیا کی آگ ہی کافی تھی۔ آپ نے فرمایا: ’’وہ آگ اس پر انہتر (69) حصے زیادہ کردی گئی ہے اور اس کا ہر حصہ دنیا کی آگ کے برابر گرم ہے۔‘‘