- وضو شروع کرتے وقت دونوں ہاتھوں کو برتن میں ڈالنے سے پہلے دھونا مستحب ہے، اگرچہ نیند سے نہ بھی اٹھاہو۔ اس کے برخلاف اگر رات کی نیند سے بیدار ہوا ہو، تو دونوں ہاتھوں کو دھونا واجب ہے۔
- معلم کو ایسا طریقہ اپنانا چاہیے کہ بات آسانی سے سمجھ میں آ جائے اور سیکھنے والے کے دل میں بیٹھ جائے۔ اس کا ایک طریقہ یہ ہے تعلیم عملی طور پر دی جائے۔
- مصلی کو دنیوی مصروفیتوں سے متعلق سبھی خیالات کو دور رکھ کر نماز پڑھنی چاہیے۔ کیوں کہ نماز مکمل اسی وقت ہوتی ہے، جب دل و دماغ کو حاضر رکھ کر پڑھی جائے۔ ورنہ دل میں آنے والے خیالات سے بچنا مشکل ہے۔ انسان کو خیالات کی رو میں بہنے کی بجائے اس سلسلے میں اپنے نفس سے لڑنا چاہیے۔
- وضو دائیں طرف سے کرنا سنت ہے۔
- کلی کرنے، ناک میں پانی چڑھانے اور ناک جھاڑنے کے درمیان ترتیب کا خیال رکھنا مشروع ہے۔
- چہرے، ہاتھوں اور پیروں کو تین تین بار دھونا مستحب اور ایک بار دھونا واجب ہے۔
- اللہ کی جانب سے پچھلے گناہ اس وقت معاف کیے جاتے ہیں، جب دو کام ایک ساتھ ہوں؛ حدیث میں بیان کیے گئے طریقے کے مطابق وضو کیا جائے اور دو رکعت نماز پڑھی جائے۔
- وضو کے وقت دھوئے جانے والے ہر عضو کی حدود متعین ہیں۔ چنانچہ چہرے کی حد لمبائی میں سر کے بال اگنے کی قدرتی جگہ سے ٹھڈی اور داڑھی کے بالوں تک اور چوڑائی میں ایک کان سے دوسرے کان تک ہے۔ ہاتھ کی حد انگلیوں کے کناروں سے کہنی تک ہے۔ کہنی سے مراد بازو اور ہاتھ کے بیچ کا جوڑ ہے۔ سر کی حد سر کے بال اگنے کی قدرتی جگہوں سے گردن کے اوپری حصے تک ہے۔ کانوں کا مسح سر ہی میں داخل ہے۔ جب کہ پاؤں کی حد پورا قدم نیز قدم اور پنڈلی کے بیچ کے جوڑ کے ساتھ ہے۔