- وضو کے وقت موزوں پر مسح کی اجازت صرف حدث اصغر دور کرنے کے لیے ہے۔ رہی بات حدث اکبر کی، جس میں غسل واجب ہوتا ہے، تو اس میں دونوں پیروں کو دھونا ضروری ہے۔
- مسح کرتے وقت تر ہاتھوں کو موزے کے اوپری حصے پر ایک بار پھیرنا ہے۔ ہاتھوں کو موزوں کے نچلے حصے پر نہيں پھیرنا ہے۔
- موزوں پر مسح کرنے کے لیے شرط یہ ہے کہ موزوں کو مکمل وضو، جس میں قدموں کو دھویا گیا ہو، کے بعد پہنا گیا ہو، موزے پاک ہوں، قدم کے اس حصے کو چھپاتے ہوں جسے وضو کرتے وقت دھونا ضروری ہے، مسح حدث اکبر نہیں بلکہ حدث اصغر دور کرنے کے لیے کیا جائے اور شریعت کی جانب سے متعین وقت کے اندر کیا جائے۔ شریعت نے مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات، جب کہ مسافر کے لیے تین دن اور تین رات مسح کرنے کی اجازت دی ہے۔
- "خفین" یعنی چمڑے کے موزوں پر قیاس کرتے ہوئے دوسری چیزوں سے بنے ہوئے موزوں پر بھی مسح کرنا جائز ہوگا۔
- اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا حسن اخلاق اور حسن تعلیم کہ مغیرہ رضی اللہ عنہ کو موزے اتارنے سے منع کیا، تو ساتھ میں اس کی وجہ بھی بتا دی کہ موزے طہارت کی حالت میں پہنے گئے ہیں، تاکہ ان کو اطمینان ہو جائے اور مسئلہ بھی معلوم ہو جائے۔