- اچھے کام کا حکم دینے اور جاہل و غافل کی رہ نمائی کرنے میں جلدی کرنے کی ضرورت۔ خاص طور سے اس وقت، جب منکر کے نتیجے میں انسان کی عبادت ضائع ہو جائے۔
- وضو کے اعضا کو پورا پورا دھونا ضروری ہے۔ جس نے کسی عضو کے تھوڑے سے حصے کو بھی سوکھا رہنے دیا، اس کا وضو نہیں ہوگا اور زیادہ وقت گزر جانے پر وضو از سر نو دوبارہ کرنا پڑے گا۔
- اچھی طرح وضو کرنے کی مشروعیت۔ اچھی طرح وضو کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اعضا کو مکمل اور پورے طور اسی طرح دھویا جائے، جس طرح شریعت نے حکم دیا ہے۔
- دونوں قدم اعضائے وضو میں داخل ہیں۔ ان کا مسح کر لینا کافی نہيں ہے۔ دھونا ضروری ہے۔
- وضو کے اعضا کو اس طرح لگاتار دھونا چاہیے کہ ہر عضو کو اس سے پہلے والے عضو کے خشک ہونے سے پہلے دھو لیا جائے۔
- عدم واقفیت یا بھول جانے کی وجہ سے کوئی واجب ساقط نہیں ہوتا۔ بس اتنا ہوتا ہے کہ انسان پر گناہ نہیں ہوتا۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ اس شخص نے عدم واقفیت کی بنا پر مکمل وضو نہیں کیا، تو آپ نے اس سے واجب یعنی وضو کو ساقط نہیں کیا، بلکہ اسے دوبارہ وضو کرلینے کا حکم دیا۔