- اللہ کی بے پایاں رحمت، بخشش اور فضل و کرم۔
- توحید کی فضیلت اور یہ کہ اللہ توحید کی راہ پر چلنے والوں کے گناہ معاف کر دیتا ہے۔
- شرک کی خطرناکی اور یہ کہ اللہ شرک کرنے والوں کو معاف نہيں کرے گا۔
- ابن رجب کہتے ہيں : اس حدیث میں گناہوں کی مغفرت کے تین اسباب بیان ہوئے ہيں : 1- امید کے ساتھ دعا۔ 2۔ بخشش مانگنا اور توبہ کرنا۔ 3- توحید پر کاربند رہ کر مرنا۔
- یہ حدیث ان حدیثوں میں سے ہے، جن کو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے رب سے روایت کیا ہے۔ اس طرح کی حدیث کو حدیث قدسی یا حدیث الہی کہا جاتا ہے۔ یعنی ایسی حدیث جس کے الفاظ اور معنی دونوں اللہ کی جانب سے ہوں۔ یہ الگ بات ہے کہ اس کے اندر قرآن کے وہ خصائص نہيں پائے جاتے، جن کی بنیاد پر اسے ایک الگ امتیاز حاصل ہے۔ مثلا اس کی تلاوت کے ذریعہ اللہ کى عبادت کرنا، اس کى تلاوت کے لیے طہارت حاصل کرنا، اس کا معجزہ ہونا اور اس جیسا کلام پیش کرنے کا چیلنج پیش کیا جانا وغیرہ۔
- گناہوں کی تین قسمیں ہیں : 1- اللہ کا شریک ٹھہرانا۔ اسے اللہ معاف نہيں کرے گا۔ اللہ عز و جل نے کہا ہے : {إِنَّهُ مَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنْصَارٍ} (یقین مانو کہ جو شخص اللہ کے ساتھ شریک کرتا ہے اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت حرام کردی ہے۔) 2- بندہ کوئی ایسا گناہ کرے، جس کا تعلق اس سے اور اس کے رب سے ہو۔ اللہ چاہے تو اس طرح کے گناہوں کو معاف کر سکتا ہے۔ 3- ایسے گناہ، جن میں اللہ کچھ نہيں چھوڑتا۔ یعنی بندوں کا ایک دوسرے پر ظلم کرنا۔ یہاں قصاص ضروری ہے۔