- دل سے گناہ کا پختہ ارادہ کرنے والا اور اس کے اسباب کو بروئے کار لانے والا سزا کا مستحق ہے۔
- مسلمانوں کو آپسی لڑائی سے گریز کی سخت تاکید کی گئی ہے اور اس پر جہنم کی وعید سنائی گئی ہے۔
- حق کی بنیاد پر مسلمانوں کے بیچ ہونے والی لڑائی اس وعید کے دائرے میں نہيں آئے گی۔ مثلا باغیوں اور فساد برپا کرنے والوں سے لڑائی۔
- کبیرہ گناہ کا ارتکاب کرنے والے کو محض کبیرہ کے ارتکاب کی وجہ سے کافر نہيں ٹھہرایا جائے گا، کیوں کہ اللہ کے نبی ﷺ نے باہم لڑنے والے دو لوگوں کو مسلمان کہا ہے۔
- جب دو مسلمان کسی بھی ایسے ہتھیار کے ساتھ آمنے سامنے ہو جائیں، جس سے جان لی جا سکتی ہو اور ان میں سے ایک شخص دوسرے شخص کی جان لے لے، تو جان لینے والے اور جان سے ہاتھ دھونے والا دونوں جہنمی ہوں گے۔ اس حدیث میں تلوار کا ذکر محض مثال کے طور پر ہوا ہے۔